0
Saturday 17 Dec 2016 20:06

قوموں کے روشن مستقبل کیلئے باصلاحیت اور مضبوط ذہنوں کی ضرورت ہوتی ہے، مولانا غلام رسول حامی

قوموں کے روشن مستقبل کیلئے باصلاحیت اور مضبوط ذہنوں کی ضرورت ہوتی ہے، مولانا غلام رسول حامی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کاروان اسلامی کے سربراہ غلام رسول حامی نے ماگام بڈگام میں میلاد النبی (ص) کے ایک جلوس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرزمینِ کشمیر اسلامی ثقافت اور تمدن کا گہوارہ رہی ہے اور انشاء اللہ اس سرزمینِ اولیاءِ کرام سے ایک دن شراب و منشیات کا خاتمہ ہو کر رہے گا اور ایک بار پھر یہاں اسلامی ثقافت و وراثت کا دور دورہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جس روز ریاست جموں و کشمیر کے غیور عوام اپنے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے تمام کالے قوانین کا خاتمہ اپنی ملی جد و جہد سے کریں گے۔ مولانا غلام رسول حامی نے مختلف محکمہ جات میں داڈھی نہ رکھنے کی اجازت کے سپریم کورٹ آف انڈیا کے فیصلے کو اسلام اور انسان مخالف اور فرقہ پرستوں کی مکمل کارستانی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت میں موجود فرقہ پرست دن بہ دن مضبوط ہوتے جا رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی شناخت، ثقافت اور تمدن کو مٹانے کے لئے نت نئے حربے استعمال کرکے فرقہ پرستی کو مزید تقویت قانون کی آڑ میں پہنچائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان کے چہرے پر داڈھی عظیم اسلامی شناخت ہے اور شناخت رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ کائنات کی گٹھا ٹوپ اندھیری کو روشن مستقبل فراہم کرنے کے لئے اللہ عز و جل نے حضور نبی اکرم (ص) کو مبعوث فرمایا، انہوں نے کہا کہ جب تک اور جہاں تک حضور اکرم (ص) کے اسوۂ حسنہ پر عمل پیروی ہوتی رہی عالم انسانیت کو تب تک اخلاقی ترقی پر گامزن دیکھا گیا اور جوں جوں انسان اس اسوۂ حسنہ سے دور ہوتے گئے، انسان انسان کا دشمن ہوتا گیا، ظالم کمزوروں کے سر چڑھ گئے، قیادت بکھر گئی اور ہر سو امن و آشتی ختم ہوتی گئی۔

جموں و کشمیر کاروان اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ قوموں کے روشن مستقبل کے لئے باصلاحیت اور مضبوط ذہنوں کی ضرورت ہوتی ہے یہ تب ہی ممکن ہے جب مسلمان دامن رسول (ص) کو مضبوطی سے تھام کر من و عن اسی اسوۂ حسنہ پر عمل پیرا ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی حل طلب مسائل ہیں ان تمام مسائل کا دائمی حل تب ہی ممکن ہے جب ظالم طاقتیں اپنی انا کو چھوڑ کر آگے آئیں۔ آج جہاں دنیا بھر میں امن قائم کرنے کا ڈنڈھورا پیٹا جارہا ہے لیکن یہ سارے دعوے تب تک بے بنیاد ہیں جب تک امن و برابری کی باتیں کرنے والے رسول رحمت (ص) کے دکھائے گئے نقش قدم اور عظیم آئین کو نہ اپنائیں۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں امن کی ضمانت تب تک ناممکن ہے جب تک حکومتیں اپنی ہٹ دھرمی اور ووٹ سیاست کو چھوڑ کر تمام حل طلب مسائل پر ہر فریق سے بات کرنے کو تیار نہ ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت و پاکستان کی قیادت کو چاہیے کہ مسئلہ کشمیر اور آبی تنازعہ حل کرنے کیلئے مذاکراتی عمل شروع کریں۔
خبر کا کوڈ : 592390
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش