0
Monday 6 Feb 2017 22:50

کابل اور بغداد کے بعد پشاور شہر خودکش حملوں میں تیسرے نمبر پر ہے

کابل اور بغداد کے بعد پشاور شہر خودکش حملوں میں تیسرے نمبر پر ہے
اسلام ٹائمز۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے حوالے سے سب سے زیادہ خودکش حملے پشاور جبکہ چترال، ابیٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ میں کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا ہے۔ دس سالوں کے دوران 250 خودکش حملوں اور مختلف دہشتگردی کے واقعات کے ساتھ صوبائی دارالحکومت پشاور سرفہرست ہے۔ صوبے اور فاٹا میں مجموعی طور پر دہشتگردی اور خودکش حملوں کے 1200 واقعات رونماء ہوئے ہیں۔ جس میں 17000 افراد جاں بحق اور 70000 سے زائد زخمی اور معذور ہوچکے ہیں۔ فاٹا میں دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات کرم ایجنسی، مہمند ایجنسی اور خیبر ایجنسی میں رونماء ہوئے ہیں۔ پھولوں کے شہر پشاور میں سب سے زیادہ خودکش حملوں کے باعث اسے کابل اور بغداد کے بعد تیسرا درجہ دیا گیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور کے ہر گلی کوچے سے خودکش حملوں میں شہید ہونے والوں کے جسد خاکی نکلے ہیں۔ دہشتگردی اور خودکش دھماکوں نے پشاور کو لہو لہان کر دیا ہے۔

سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبائی دارالحکومت پشاور کے علاوہ دہشتگردی کے دوسرے نمبر پر زیادہ واقعات مردان میں، تیسرے نمبر پر چارسدہ، چوتھے نمبر پر صوابی، پانچویں نمبر پر لکی مروت، سوات، شانگلہ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، ٹانک اور کوہاٹ میں ہوچکے ہیں۔ دہشتگردی کے سب سے زیادہ واقعات صوبائی دارالحکومت پشاور میں سابق دور حکومت میں شروع ہوئے، جبکہ ہینڈ گرنیڈ اور چھوٹے دھماکے اس سے علیحدہ ہیں۔ پشاور کو دہشتگردی نے بری طور پر متاثر کیا۔ افغان مہاجرین، دہشتگردی اور فاٹا کے متاثرین نے پشاور کو مزید بگاڑ دیا۔ تیس لاکھ کی آبادی کے شہر میں آج آبادی ساٹھ لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور نے دہشتگردی کے حوالے سے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ تاہم اس کے باوجود صوبائی دارالحکومت پشاور کو مسلسل نظر انداز کیا گیا ہے اور آج بھی پھولوں کے شہر میں بارود کی بو آتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 607133
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش