0
Friday 3 Mar 2017 00:05

ملتان، پاکستان کیمسٹ ڈرگ ایسوسی ایشن اور ہول سیل کیمسٹ کونسل کے وفد کی لیاقت بلوچ سے ملاقات، جماعت اسلامی کا حمایت کا اعلان

ملتان، پاکستان کیمسٹ ڈرگ ایسوسی ایشن اور ہول سیل کیمسٹ کونسل کے وفد کی لیاقت بلوچ سے ملاقات، جماعت اسلامی کا حمایت کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ڈرگ ایکٹ 2017ء کو دھونس اور طاقت کے ذریعے نافذ کرنے کی بجائے حکومت اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے نتیجے میں مشترکہ مسودہ کی روشنی میں مسئلہ حل کیا جائے۔ جماعت اسلامی مظلوم طبقہ کے ساتھ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کیمسٹ ڈرگ ایسوسی ایشن اور ہول سیل کیمسٹ کونسل کے نمائندہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر میاں آصف محمود اخوانی، کنور محمد صدیق بھی ہمراہ تھے۔ وفد نے محمد اختر بٹ، شیخ نعیم، علی حسن صدیقی کی قیادت میں محمد حسین سندھو ، خواجہ محمد اکبر صدیقی، خواجہ محمد فاروق صدیقی، چودھری امجد، ملک کامران نذیر، سلیمان یحیٰ، ملک محمد ماجد نعمان، محمد جمیل نے ملاقات کی۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومتی رویہ زیادتی پر مبنی ہے اور کاروباری طبقہ کی تذلیل کی جا رہی ہے جو حکومت کا معمول بن گیا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں اور یکجہتی کا اظہار اور آپ کے مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمران ہر ایک کو لاٹھی کی طاقت کے ذریعے ہانکنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معیاری ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانا حکومت کا کام ہے مگر اس کی آڑ میں کاروباری طبقہ کو پریشان اور اُس کی تذلیل کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وفد نے لیاقت بلوچ کو ڈرگ ایکٹ 2017ء کے بارے میں فارما ٹریڈرز کو درپیش مسائل، تحفظات اور جذبات سے آگاہ کیا اور موقف اختیار کہا کہ ڈرگ ایکٹ 2017ء کو اسمبلی کی منظوری تک کسی بھی قسم کے کوئی قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے نہ ہی اخبارات میں اشتہار دیا گیا۔ نہ ہی ہم سے اعتراضات مانگے گئے جبکہ حکومتی نمائندے اور سٹیک ہولڈرز کے درمیان 42 اجلاس ہوئے جس کی روشنی میں مشترکہ مسودہ تیار کیا گیا۔ مگر ارباب اختیار نے ردی کی ٹوکری کی نظر کرتے ہوئے ڈرگ ایکٹ کے ذریعے فارما ٹریڈرز پر شب خون مارا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈرگ ایکٹ 2017ء کی موجودگی میں پاکستان باالخصوص پنجاب میں میڈیسن کا کاروبار کرنا بھی چاہیں تو نہیں کر سکتے، اس کی موجودگی میں ہمارے پاس دو ہی راستے ہیں یا تو کاروبار چھوڑ دیں یا پھر جیلوں میں چلے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 614469
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش