0
Saturday 18 Mar 2017 17:00

مجھے لے جایا گیا اور پھر رہا کردیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ پالیسی لیول پر کنفیوژن ہے، فاروق ستار

مجھے لے جایا گیا اور پھر رہا کردیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ پالیسی لیول پر کنفیوژن ہے، فاروق ستار
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے کہا ہے کہ آج رات ایک شادی کی تقریب سے میں میٹنگ کیلئے عامر خان کے پاس جار ہا تھا کہ پی ایف میوزیم کے باہر بہت ساری پولیس موبائلز موجود تھیں۔ انہوں نے مجھے روکا اور ساتھ چلنے کیلئے کہا گیا، مجھے پولیس موبائل چاکیواڑہ پولیس اسٹیشن لے گئیں، مجھ سے مختصر بات چیت کی گئی، تقریبا ایک گھنٹہ بٹھایا گیا جس کے بعد جانے کی اجازت دیدی گئی، اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ گرفتاری تھی یا بات چیت۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ قانون کا احترام کیا ہے اور عدالتوں کا بھی احترام کرتے ہیں اور اگر گرفتاری کی ضرورت ہے تو ہم خود بھی پیش ہونے کیلئے تیار ہیں، یہ تمام مقدمات جو مجھ پر ہیں، یا میرے ساتھیوں پر بھی ہیں جو کہ جیل میں قید ہیں، یہ مقدمات سیاسی ہیں ایک پالیسی کے مطابق بنے ہیں، وقت آگیا ہے کہ ان کا فیصلہ ہونا چاہیئے اور وہ تمام بے گناہ کارکنان رہا ہونا چاہیئے۔

فاروق ستار کا کہنا تھا کہ میں 22 اگست کو ساتھیوں کے ساتھ پریس کلب پہنچا اور خواہش تھی کہ پوری قوم کے ساتھ اپنی پالیسی دیں لیکن اس دن نہیں ہوسکا اور اس کے بعد 23 اگست کو جو اقدام کیا و ہ غیر معمولی تھا، ہم پاکستان کیلئے کھڑے ہوئے اور پاکستان کی سیاست کیلئے کھڑے ہوئے اور کہا کہ اب پاکستان کی سیاست پاکستان کے اندر ہوگی اور پاکستانی رہنما ہی بھاگ دوڑ سنبھالیں گے، اتنی واضح پالیسی کے بعد بھی کارکنان کو جیلوں میں ڈالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مائنس ون فارمولا نافذ ہوچکا ہے، اگر اب بھی 22 اگست کے مقدمات ختم نہ کئے گئے تو ہم سمجھیں گے کہ معاملہ مائنس ون سے آگے ہے، مجھے لے جایا گیا اور پھر رہا کردیا گیا تو میں سمجھتاہوں کہ یہ پالیسی لیول پر کنفیوژن ہے۔ فاروق ستار نے اس موقع پر اپنے کارکنان کو 33 ویں یوم تاسیس کی مبارک باد بھی پیش کی۔
خبر کا کوڈ : 619421
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش