اسلام ٹائمز۔ خانہ فرہنگ ایران لاہور میں حضرت امام مہدی علیہ السلام کے جشن ولادت کی تقریب منعقد ہوئی جس میں مختلف مسالک کے علمائے کرام، مشائخ، شعراء اور ایران و پاکستان کے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔ مقررین کے اظہار خیال کے علاوہ مداح اہلبیت اور شعرائے کرام نے بھی امام عالی مقام کی شان میں عقیدت کے پھول نچھاور کئے۔ مقررین نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ احادیث رسول اکرم (ص) کے مطابق اور اہلسنت کے علماء اور اہل تشیع کے نزدیک قیامت سے قبل امام مہدیؑ کی آمد یقینی سمجھی جاتی ہے اور جو اس سے انکار کرتا ہے وہ احادیث اور اسلام کا انکار کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام مہدی علیہ السلام کا تصور صرف مسلمانوں کا نہیں بلکہ اسلام سے پہلے بھی قدیم کتب میں ملتا ہے، زرتشتی، ہندو، عیسائی، یہودی وغیرہ سب یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ دنیا کے ختم ہونے کے قریب ایک نجات دہندہ کا ظہور ہوگا جو دنیا میں ایک انصاف پر مبنی حکومت قائم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تصور مسلمانوں میں اس لیے نہیں آیا کہ اس سے پہلے یہ موجود تھا بلکہ یہ عقیدہ احادیث سے ثابت ہے، امام مہدی کے وجود کے بارے میں اسلامی کتب میں صراحت سے احادیث ملتی ہیں جو حد تواتر تک پہنچتی ہیں۔ امام مہدی علیہ السلام روئے زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دینگے جس طرح وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہو گی، یعنی امت کو ان کے دور میں جن امور کی ضرورت ہوگی اور جو چیزیں اس کی کامیابی اور برتری کیلئے ضروری ہوں گی اور پوری روئے زمین کے مسلمان بے تحاشا قربانیاں دینے کے باوجود محض ان چند چیزوں کے نہ ہونے کی وجہ سے کامیاب نہ ہو رہے ہوں گے۔ مقررین نے کہا کہ احادیث اور پیشگوئیوں کے تناظر میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ امام مہدیؑ کی آمد اب قریب ہے اور ہمیں بھی اس کیلئے دعا کرنی چاہئے تاکہ عالم اسلام کے سارے مسائل حل ہو سکیں اور دنیا میں پوری طرح دین خدا کی حاکمیت ہو۔