0
Thursday 27 Jul 2017 11:40

جے آئی ٹی کی غیر جانبداری مشکوک ہوگئی ہے، نواب ثناء اللہ زہری

جے آئی ٹی کی غیر جانبداری مشکوک ہوگئی ہے، نواب ثناء اللہ زہری
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ عوام کو سازشوں کے ذریعے ورغلایا نہیں جاسکتا۔ عوام ہی بہترجج ہیں اور صحیح فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔ پاکستانی قوم باشعور ہے اور وہ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ کون ملک کو ترقی کی راہ پر لیجا رہا ہے اور کون ترقی کے خلاف سازش کر رہا ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ہمیشہ اداروں کا احترام کرتے ہوئے تصادم سے گریز کیا ہے۔ وہ اور اُن کا خاندان 19 گریڈ کے افسر کی جے آئی ٹی میں پیش ہوئے، لیکن افسوس کا مقام ہے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کی غیر جانبداری مشکوک ہوگئی ہے۔ عوام کو اور ہمیں جے آئی ٹی پر اعتماد نہیں رہا، تاہم ہمیں یقین ہے کہ سپریم کورٹ وزیراعظم اور انکے خاندان کو انصاف فراہم کرے گی۔ 2013ء سے پہلے اور ہماری حکومت آنے کے بعد کی صورتحال میں نمایاں تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ بلوچستان یونیورسٹی کے طلباء کی تعداد جو اس وقت 2000 تک پہنچ گئی تھی، اب پندرہ سے بیس ہزار ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف اور ہماری مخلوط حکومت کے وژن کے تحت امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ بدقسمتی سے جب بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت آتی ہے اور ملک کو ٹریک پر ڈالنا شروع کرتی ہے تو اس کے خلاف کسی نہ کسی شکل میں سازشیں شروع ہو جاتی ہیں۔

وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کا مزید کہنا تھا کہ کبھی دھرنے اور کبھی لاک ڈاون کیا جاتا ہے۔ فرد واحد کی خواہش سے نہ تو منتخب وزیراعظم کو ہٹایا جاسکتا ہے اور نہ ہی سازشوں سے مسلم لیگ (ن) اور عوام کے تعلق کو ختم کیا جاسکتا ہے۔ مخالفین کو صبر کرنا چاہیے۔ بے صبری کی سیاست نے پہلے ہی ملک کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور اب خدانخواستہ مزید نقصان ہوسکتا ہے۔ 2018ء کا الیکشن نزدیک ہے۔ ہم اپنی کارکردگی کی بنیاد پر عوام کے پاس جائیں گے اور ایک بار پھر اکثریت حاصل کریں گے۔ عوام کی تائید و حمایت سے ترقی کا یہ سفر آئندہ بھی جاری رہے گا۔ احتساب فرد واحد نہیں بلکہ قوم اور عوام کرتی ہیں۔ وزیراعظم کی قیادت میں ضرب عضب اور ردالفساد آپریشن شروع کئے گئے۔ جن سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی گئی۔ آج ملک بھر کی طرح بلوچستان میں بھی امن و امان کی صورتحال بہتر ہے اور مزید بہتری کی جانب جا رہی ہے۔ ایک وہ وقت تھا جب بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں قومی ترانہ بجنے نہیں دیا جاتا تھا اور طلباء کو کتب تک میسر نہیں تھیں۔ آج تعلیم اور امن دشمن دیکھ لیں کہ بلوچستان کے نوجوان پہاڑوں کی بجائے یونیورسٹیوں میں جا رہے ہیں۔ ان کے ہاتھ میں بندوق نہیں قلم، کتاب اور لیپ ٹاپ ہے۔ ہم نے اس سال لیپ ٹاپ اسکیم کیلئے 50 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ جس سے 10 ہزار اہل طلباء و طالبات کو لیپ ٹاپ دیئے جائیں گے اور وہ خود ہر علاقے میں جاکر لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے۔ بعدازاں وزیراعلٰی اور صوبائی وزراء نے 150 طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے۔
خبر کا کوڈ : 656582
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش