0
Friday 22 Apr 2011 20:35

بجلی کی قلت پانچ ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگئی،لوڈشیڈنگ قابو سے باہر، حکومت نے ہتھیار ڈال دیئے

بجلی کی قلت پانچ ہزار میگاواٹ سے تجاوز کرگئی،لوڈشیڈنگ قابو سے باہر، حکومت نے ہتھیار ڈال دیئے
 لاہور:اسلام ٹائمز۔ ملک بھر میں بجلی کی قلت پانچ ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گئی۔ کوٹ ادو بجلی گھر کے دس میں سے نو یونٹ ایندھن کی سپلائی رکنے سے بند ہو گئے، پیپکو کے تھرمل پلانٹ مجموعی صلاحیت سے ساٹھ فیصد کم پیدوار پر مجبور ہیں۔ لاہور میں پاکستان الیکٹرک پاور کمپنی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ بجلی کی مجموعی طلب چودہ ہزار چار سو پچہتر میگاواٹ کے مقابلے میں پیداوار پانچ ہزار دس میگاواٹ کم ہے جو اپریل کے مہینے کا نیا ریکارڈ ہے۔ کوٹ ادو پاور پلانٹ کے انجینئرز نے  بتایا کہ پچپن ہزار ٹن روزانہ کی ضرورت کے مقابلے میں جمعرات کو صرف بارہ ہزار ٹن فرنس آئل فراہم کیا گیا تھا جس کی وجہ سے تیرہ سو بیالیس میگاواٹ پیداواری صلاحیت کی دس مشینوں میں سے نو بند ہو گئی ہیں اور دسویں مشین سے صرف ایک سو تیرہ میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔
 پیپکو حکام نے بتایا ہے کہ چشمہ کے نئے ایٹمی بجلی گھر سے بھی آزمائشی پیداوار رک گئی ہے اور ایندھن نہ ہونے پر نجی شعبے کے پاک جن بجلی گھر سے ساڑھے تین سو میگاواٹ اور سیپکول سے ایک سو دس میگاواٹ کی پیداوار بند ہے۔ حکام کا کہنا تھا کہ تربیلا اور منگلا ڈیموں سے پانی کا اخراج پانچ،پانچ ہزار کیوسک بڑھا دیا گیا ہے،جس سے ہائیڈل بجلی کی پیداوار میں پونے تین سو میگاواٹ کا اضافہ ہو گا۔ ملک میں بحران کے باوجود پیپکو کے بائیس سو میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت کے تھرمل بجلی گھروں سے صرف تیرہ سو چھیانوے میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں لوڈشیڈنگ چودہ گھنٹے تک پہنچ گئی ہے۔ پنجاب میں سی این جی اسٹشینز اور صنعتوں کے لئے گیس کی لوڈشیڈنگ بھی جاری ہے۔
ادھر لوڈشیڈنگ کے جن کے سامنے حکومت نے ہتھیار ڈال دئے ہیں۔ وزیر پانی و بجلی کہتے ہیں کہ رواں سال تو لوڈشیڈنگ ختم نہیں کی جاسکتی۔ انہوں اعتراف کیا کہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے حکومت کو دو کھرب، بائیس ارب، ستاسی کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات میں وزیر پانی وبجلی سید نوید قمر نے ایوان کو بتایا کہ رواں سال لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت فاٹا سمیت مختلف علاقوں میں بجلی کے منصوبوں پر کام شروع کرنا چاہتی ہے لیکن اس کیلئے سیکورٹی صورتحال بہتر ہونے کا انتظار ہے۔
قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ بھارت نے پاکستانی دریاؤں پر 43 ہائیڈل پراجیکٹس مکمل کر لئے ہیں، وزیر پانی و بجلی نے کہا ہے کہ رواں برس بجلی لوڈشیڈنگ ختم کرنا ممکن نہیں اور چار ماہ بعد بھی بجلی شارٹ فال ساڑھے 3ہزار میگاواٹ سے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی کے آج اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت پانی و بجلی کی طرف سے بتایا گیا کہ گزشتہ 3 برس میں لوڈشیڈنگ سے بجلی کمپنیوں کو 222 ارب 89 کروڑ روپے کا نقصان ہوا، بجلی ضروریات کیلئے 32 چھوٹے اور بڑے ڈیمز کی تعمیر واپڈا کو سپرد کر دی گئی ہے جبکہ 240 ارب روپے لاگت اور 106  میگاواٹ بجلی صلاحیت والے گومل زام ڈیم کی تعمیر فروری 2015ء میں مکمل ہو گی، ایوان کو بتایا گیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا سنگ بنیاد آئندہ 2 ہفتوں میں رکھ دیا جائیگا، آئندہ 5 برس تک کے ای ایس سی کو 650 میگاواٹ بجلی فراہم کی جاتی رہے گی، ایوان کو بتایا گیا کہ آئندہ ماہ بجلی شارٹ فال 2 ہزار 842 میگاواٹ، جون میں 2ہزار 526، جولائی میں 2 ہزار 198 اگست میں 2 ہزار 332 اور ستمبر میں 3 ہزار 516 میگاواٹ رہنے کا امکان ہے، وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے اسمبلی کو بتایا کہ ملک میں موبائل فون کی غیرشناخت شدہ سمز کو ایک ماہ بعد بند کر دیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 67143
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش