0
Sunday 1 Oct 2017 01:12
میں امن کا داعی اور اتحاد کا بانی ہوں

جلوس و مجالس کو روکنے کیلئے کوششیں جاری رہیں تو اس کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، علامہ ساجد نقوی

جلوس و مجالس کو روکنے کیلئے کوششیں جاری رہیں تو اس کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے علامہ عارف حسین واحدی مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان و سربراہ مرکزی محرم الحرام کمیٹی، سید سکندر عباس گیلانی ایڈووکیٹ، سیکرٹری مرکزی محرم الحرام کمیٹی پاکستان علامہ فرحت عباس جوادی، ضلعی صدر شیعہ علماء کونسل علامہ سید نصیر حسین موسوی، ضلعی صدر شیعہ علماء کونسل اسلام آباد سید محمد علی کاظمی اور اس کے علاوہ جعفریہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن راولپنڈی ڈویژن کے صدر عبداللہ رضا اور دیگر علماء کرام و عہدیداران کے ہمراہ 9 محرم کے مرکزی جلوس علم و ذوالجناح اسلام آباد میں شرکت کی۔ اس موقع پر علامہ سید ساجد علی نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجلس اور جلوس کسی مکتبہ فکر کے خلاف نہیں اور ہمارا یہاں ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ اس کے کسی کے خلاف ہونے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔ اس لئے کہ ہم پاکستان میں اتحاد امت کے داعی ہیں اور اتحاد امت کے بانیوں میں سے ہیں۔ ہم نے یہاں ابتداء ڈالی ہے اتحاد امت کی، تمام مسالک کو تمام مکاتب کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا امتیاز ہمیں حاصل ہے۔ میں اتحاد کے بانیوں میں سے ہوں، اسلئے جلوس و مجالس پر قدغن لگانے، عزاداری کو محدود کرنے یا رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کرنا ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہوگا، اس لئے کہ ہم اپنے بنیادی حق اور شہری آزادی سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔

علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایک منصوبہ بندی کے تحت عزاداری سیدالشہداء کے سامنے رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔ خاص طور پر پنجاب میں، یہ وہ کام ہے جو اس سے پہلے تکفیری گروہ کرتا تھا، آج وہ کام سرکاری اداروں نے سنبھال لیا۔ مجالس اور جلوس عزاء کے خلاف پولیس کی لشکر کشی ہوتی ہے۔ مجالس و جلوس ہائے عزا ہمارا بنیادی حق ہے، اس سے دستبردار نہیں ہوسکتے۔ جلوس عزاء بنیادی و شہری حق ہے، اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ پولیس کا یوں یلغار کرنا یہ ان لوگوں کی بدنیتی ہے جو یہ اقدامات کر رہے ہیں۔ میں نظم و نسق کے حوالے سے بڑا واضح ہوں، نظم و نسق کے حوالے سے کوئی پتا بھی نہیں ہلنا چاہیئے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کرتے ہیں، لیکن اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کو پمارے خلاف غلط استعمال کیا جائے گا اور ہمارے قانونی حق کو روکنے کی کوشش کی جائے گی تو یہ قابل قبول نہیں ہوگا۔ علامہ سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ صبر و تحمل سے کام لیا، ویسے تو خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش ہوئی، خاص طور پر پنجاب میں پولیس کی جانب سے عزاداری منانے والوں، مجلس کرنے والوں اور جلوس نکالنے والوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ ہم تمہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے۔ ہم تمہیں امن کمیٹی سے نکال دیں گے، ایف آئی آرز درج کی جا رہی ہیں۔ میں حیران ہوں کہ پاکستان میں ایف آئی آرز درج ہوں تو یہ بہت بڑی زیادتی ہے۔ سوچنا چاہیئے کہ یہ جو لوگ قانون نافذ کرنے والے ہیں یا جو لوگ اس سلسلے میں انتظامیہ یا پولیس ہے، ظاہر ہے کوئی اور ہے جو ان کو آرڈر دیتا ہے اور چلاتا ہے۔ میں ان کو متوجہ کر رہا ہوں کہ یہ چیزیں قابل قبول نہیں ہیں۔

شیعہ علماء کونسل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حد تک مت لاو کہ پاکستان کے اندر ٹکراﺅ ہو، ہم حق سے دستبردار نہیں ہونگے اور کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔ بڑے سے بڑا ٹکراﺅ ہوا تو ہم قبول کریں گے۔ لڑائی جھگڑا یا محاذ آرائی ہمارا موقف نہیں ہے، لیکن یہ رکاوٹیں ڈالنا اور کئی جگہوں پر مجالس پر ایف آئی آرز ہوئی انہیں شرم آنی چاہیئے۔ انہوں نے اداروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم مجالس پر ایف آئی آرز درج کرتے ہو، مجالس ہمارا بنیادی اور شہری حق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے اندر کیا کچھ نہیں ہو رہا، سب کو اپنے شہری حقوق کیلئے سڑکوں پر آنا پڑتا ہے۔ اگر کچھ لوگ اداروں کے اندر ہیں تو یہ بات نہیں چلے گی، اگر کچھ لوگوں کے ذہنوں میں غلط سودا سمایا ہوا ہے تو نکال دیں، یہ محرم امن سے گزاریں گے۔ ان شاءاللہ اس کے بعد میں دیکھوں گا اگر جلوس و مجالس کو روکنے کیلئے کوششیں جاری رہیں تو پھر اس ملک کے اندر ٹکراﺅ ہوگا اور بہت بڑا ٹکراﺅ ہوگا تو اس کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ علامہ ساجد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا بڑا پرامن انداز رہا، حکومت کے ساتھ رابطے کئے گئے، انتظامیہ کے ساتھ، پولیس کے ساتھ، ان کے ساتھ مل کر مسائل حل کرنا، معاملات کو سلجھانا، نظم و نسق کو برقرار رکھنا میری ذمہ داری ہے۔ میں ذمہ دار ہوں اس ملک کے اندر امن کو قائم کرنے کا اور اب تک امن اس ملک میں قائم ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ اس میں سب سے زیادہ حصہ میرا ہے۔ میں امن کا داعی ہوں، اتحاد کا بانی ہوں، اگر یہ صورتحال ہے تو پاکستان کی ریاست کو سوچنا چاہیئے، ہم پاکستان کی ریاست کو اس انداز میں شہریوں کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 673266
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش