0
Friday 6 Oct 2017 10:01

خطے میں دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور ایران کو مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا ہوگا، نواب ثناء اللہ زہری

خطے میں دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور ایران کو مشترکہ لائحہ عمل طے کرنا ہوگا، نواب ثناء اللہ زہری
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ خطے کو اس وقت دہشت گردی کے جن چیلنجز کا سامنا ہے، ان سے نمٹنے کے لئے پاکستان اور ایران کو مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنا ہوگا۔ دونوں ممالک دہشت گردی کاشکار ہیں۔ خاص طور سے پاکستان طویل عرصہ سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ بین الاقوامی قوتیں خطے اور بالخصوص پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتی ہیں۔ پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں فرنٹ لائن ریاست کے طور پر بے پناہ قربانیاں دے رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایرانی قونصل جنرل محمد رفیعی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ جنہوں نے جمعرات کے روز وزیراعلٰی سیکرٹریٹ میں ان سے ملاقات کی۔ وزیراعلٰی نے سی پیک میں ایران کی شمولیت کی خواہش اور گوادر بندرگاہ کی ترقی میں معاونت کی فراہمی کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ خطے کے مسلم ممالک سی پیک کے ذریعے چین کے ساتھ معاشی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دیکر ایک بڑی معاشی قوت بن سکتے ہیں، جس کا فائدہ ان ممالک کے عوام کو پہنچے گا اور دہشت گردی کے خاتمے میں مدد ملے گی، کیونکہ امن ہوگا تو ترقی آئے گی۔ چاہ بہار اور گوادر کو ریلوے لائن سے منسلک کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی روابط میں اضافہ ہوگا اور باہمی تجارت کے حجم کو پانچ ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانے کا ہدف حاصل ہوسکے گا۔ وزیراعلٰی بلوچستان نے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات اور تجارتی روابط کے فروغ کیلئے ایران کے صدر حسن روحانی کے وژن کوسراہتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کی قیادت باہمی تجارتی و معاشی تعلقات کو وسعت دینے کیلئے سنجیدہ اقدامات پر متفق اور پُرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان چاول، پھلوں اور کاٹن سمیت دیگر مصنوعات ایران کو برآمد کر رہا ہے۔ دونوں ممالک قانونی تجارت کے ذریعے ایک دوسرے کی ضروریات پورا کر سکتے ہیں۔ پاکستان ایک مضبوط اور ایٹمی طاقت کی حامل مسلم ریاست ہے، جو قدرتی وسائل سے مالا مال ہے۔

وزیراعلٰی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے مزید کہا کہ بلوچستان طویل ساحل، قیمتی معدنیات، سمندری پیداوار اور زراعت کے شعبوں میں ترقی کے روشن امکانات رکھتا ہے۔ ملک کی معاشی اور اقتصادی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہے۔ ایران اور پاکستان کے مابین دیرینہ تعلقات ہیں اور ہر مشکل گھڑی میں دونوں ممالک نے ایک دوسرے کا بھرپور ساتھ دینے کی روایات کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ ہم امن کے دشمنوں کو دونوں ممالک کے بردارانہ تعلقات میں حائل نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے جب سے وزارت اعلٰی کا منصب سنبھالا ہے، ان کی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان اور سیستان بلوچستان کے درمیان تعلقات کو فروغ دیا جائے اور سرحدی مسائل کے حل کے ساتھ ساتھ دیگر امور کو خوش اسلوبی کے ساتھ طے کیا جائے۔ اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاک ایران مشترکہ سرحدی کمیشن بہترین فورم ہے، جس میں باہمی امور کو طے کیا جاتا ہے۔ اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے ایران کے قونصل جنرل محمد رفیعی نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی اور معاشی روابط کے فروغ کے ذریعے باہمی تعلقات کو مزید وسعت دی جاسکتی ہے۔ ایران کے صدر حسن روحانی کی خواہش ہے کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارتی اور معاشی روابط کے ذریعے خطے میں امن و استحکام لایا جائے۔ ایران پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم کو پانچ ارب ڈالر سالانہ تک بڑھانا چاہتا ہے۔ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1.15 ارب ڈالر ہے، جو دونوں ممالک کی استعداد سے بہت کم ہے، جس کی ایک وجہ غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ بھی ہے۔

ایرانی قونصل جنرل محمد رفیعی کا کہنا تھا کہ ایران کی خواہش ہے کہ بلوچستان کے ذریعے قانونی تجارت میں اضافہ کیا جائے، جس سے بلوچستان کے تاجروں اور عوام کو فائدہ پہنچ سکے۔ دونوں برادر صوبوں میں تجارتی روابط کے ذریعے امن اور ترقی آئے گی۔ ایران پاکستان کو بجلی، گیس اور پیٹرولیم منصوعات کی فراہمی میں دلچسپی رکھتا ہے اور چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے میں شمولیت اور گوادر بندرگاہ کی ترقی میں معاونت کی فراہمی کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کوئٹہ تفتان شاہراہ اور ریلوے لائن کی تعمیر نو کیلئے بھی ایران کی جانب سے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ایرانی قونصل جنرل نے صوبے میں امن وامان کے قیام کیلئے صوبائی حکومت کے اقدامات کو سراہا اور زائرین کو فول پروف سکیورٹی کی فراہمی پر وزیراعلٰی بلوچستان کا شکریہ ادا کیا۔ ملاقات میں سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں اور انکے محفوظ ٹھکانوں کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل مرتب کرنے، اسمگلنگ کی روک تھام اور قانونی تجارت کے فروغ کے لئے جامع حکمت عملی وضع کرنے پر اتفاق کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کے آئندہ اجلاس میں ان تمام امور کو شامل کیا جائے گا۔ ملاقات میں اس عزم کا اظہار بھی کیا گیا کہ امن دشمن عناصر کی جانب سے دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی مذموم سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ایرانی قونصل جنرل نے وزیراعلٰی بلوچستان کو ایران کے دورے کی دعوت بھی دی، جسے وزیراعلٰی بلوچستان نے قبول کرلیا۔ دورے کی تاریخوں کا تعین جلد کیا جائے گا۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں جانب سے تحائف کا تبادلہ بھی کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 674531
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش