0
Saturday 4 Nov 2017 19:18

پسندیدہ فیصلے نہ دینے کی سزا، پنجاب حکومت نے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کو تبدیل کروا دیا

پسندیدہ فیصلے نہ دینے کی سزا، پنجاب حکومت نے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کو تبدیل کروا دیا
اسلام ٹائمز۔ پنجاب حکومت کا عدلیہ پر مبینہ وار چل گیا، ناپسندیدہ جج کو لاہور ہائیکورٹ سے تبدیل کروا دیا۔ ذرائع کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ دینے، صاف پانی کمپنی کے سکینڈل کی سماعت کرنے اور حافظ سعید نظربندی کیس کو سننے والے لاہور ہائیکورٹ کے سینیئر جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کو تبدیل کرکے راولپنڈی بنچ بھجوا دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ دینے کے بعد پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے انہیں شیعہ جج قرار دے کر متنازع بنانے کی کوشش کی تھی اور تب سے پنجاب حکومت مبینہ طور پر ان کی تبدیلی کیلئے کوشاں تھی۔ گزشتہ روز پنجاب حکومت نے مبینہ طور پر ان کی عدالت سے حافظ سعید کی نظر بندی اور صاف پانی کمپنی میں ہونیوالی بے ضابطگیوں کے کیس کو تبدیل کروا کر دوسری عدالت میں منتقل کروا لئے تھے۔ ذرائع کے مطابق کیس کی تبدیلی پر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کافی نالاں تھے اور اسے عدلیہ کی توہین قرار دے رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ نے آئندہ ہفتے کا ترمیمی روسٹر جاری کیا ہے جس کے مطابق جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو لاہور ہائیکورٹ کے بجائے راولپنڈی بنچ بھجوا دیا گیا ہے۔ جہاں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 6 نومبر بروز سوموار سے راولپنڈی بنچ میں ہی کیسز کی سماعت کریں گے۔

دوسری جانب ماہرین قانون نے جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی تبدیلی کے فیصلے کو عدلیہ کی آزادی پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ممتاز قانون دان اکبر خان ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کے اس رویے سے عدلیہ کے وقار کو نقصان پہنچے گا اور آنیوالی حکومتیں بھی اسی ڈگر پر چل پڑیں گے جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے، اس سے یہ ہوگا کہ جو جج پسند نہیں ہوگا جو فیصلہ حق میں نہیں دے گا، اُسے تبدیل کروا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس یاد رکھیں کہ اگر انہوں نے اس حکومت کی اس روش کیخلاف سٹینڈ نہ لیا تو پنجاب حکومت کی زد میں وہ خود بھی آ جائیں گے، کیوں کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ سید منصور علی شاہ عدلیہ میں اصلاحات کے حامی ہیں جبکہ پنجاب حکومت عدالتی اصلاحات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو عدالتی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی سینئر ترین جج ہیں اور سینئر جج کو لاہور ہائیکورٹ میں ہی رکھا جاتا ہے، ان کو "آؤٹ آف وے" جا کر راولپنڈی بنچ بھجوایا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 681302
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش