0
Thursday 12 May 2011 14:34

ڈرون حملے پاکستانی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ ہیں، مرکزی کابینہ میں صرف 2 وزراء خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتی ہے، مسعود شریف خٹک

ڈرون حملے پاکستانی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ ہیں، مرکزی کابینہ میں صرف 2 وزراء خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتی ہے، مسعود شریف خٹک
پشاور:اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا ضلع کرک کے باشندے اور آئی بی کے سابق ڈائریکٹر جنرل مسعود شریف خٹک بھی سات نکاتی ایجنڈے کے ساتھ میدان میں کود پڑے۔ آئی بی کے سابق ڈائریکٹر جنرل مسعود شریف خٹک نے خیبر پختونخوا اور فاٹا کو ترقی کے راہ پر گامزن کرنے کے لئے سات نکاتی ایجنڈہ پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے فاٹا میں جاری ڈرون حملے پاکستانی خودمختاری کے منافی ہیں، جس سے پاکستانی عوام بھڑک سکتے ہیں اور صوبہ میں امن وامان کی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی کابینہ کے 21 وفاقی وزراء اور ایک وزیر مملکت میں سے صرف دو کا تعلق خیبر پختونخوا اور ایک کا فاٹا سے ہے، جو کہ اس صوبہ کے ساتھ زیادتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا نے سیاسی ٹکڑوں میں تقسیم ہو کر ملک میں سیاسی نمائندگی کھو دی ہے، اسلئے اب وقت آگیا ہے کہ متحد ہو کر اپنی بقاء کے لئے سیاسی جدوجہد شروع کرے، جس طرح سندھ پاکستان کی سیاسی قوت بن چکا ہے، اسی طرح ہم بھی پاکستان کی سیاسی قوت بن سکتے ہیں۔ آئی بی کے سابق ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان پلاننگ کمیشن فاٹا اور خیبر پختونخوا کے لئے ایک ایسا کثیرالمقاصد منصوبہ تیار کرے جس سے قبائلی اور خیبر پختونخوا کے عوام کا احساس محرومی ختم ہو جائے جبکہ اس منصوبہ کے تحت خیبر پختونخوا اور فاٹا میں امن اور خوشحالی لانے کے عمل کو تیز کیا جائے کیونکہ گزشتہ دس سال سے اس خطہ میں جاری جنگ سے اب تک کئی گھر تباہ ہوئے ہیں اور ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ لوگ لقمہ اجل بن گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے فاٹا میں ڈرون حملہ فوری طور پر بند ہو جانے چاہیے کیونکہ کہ یہ پاکستانی سالمیت اور خودمختاری پر حملہ ہے، جس سے کسی بھی وقت عوام بھڑک سکتے ہیں۔ جس کو روکنا پھر حکومت کیلئے بہت مشکل ہو جائے گا۔ کیونکہ ان ڈرون حملوں کے باعث اب تک ہزاروں کی تعداد میں بے گناہ پختونوں کی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور دنیا میں بسنے والے ہر انسان کی طرح پختونوں کو بھی زندہ رہنے کا حق حاصل ہے۔ 
مسعود شریف خٹک نے کہا کہ فاٹا اور خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سیاسی حلقے اپنے ذاتی مفادات کی خاطر دھڑوں میں تقسیم ہوئے ہیں جس کی وجہ سے مرکزی حکومت میں فاٹا اور خیبر پختونخوا کی سیاسی نمائندگی نہ ہونے کی برابر ہے، 22 وفاقی وزراء اور ایک وزیر مملکت میں سے صر ف 2 وزراء خیبر پختون خوا اور ایک وزیر کا تعلق فاٹا سے ہے۔ چنانچہ وقت کا تقاضا ہے کہ خیبر پختونخوا کی تمام سیاسی قیادت اس خطہ میں رہنے والے عوام کے بقاء کی خاطر مل کر ایک سیاسی قوت بن جائے تاکہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کی عوام کے احساس محرومی دور ہونے میں مدد مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی امداد فاٹا اور خیبر پختونخوا کے نا م پر آتی ہے، اسلئے حکومت کا یہ اخلاقی فرض بنتا ہے کہ وہ تمام بیرونی امداد سے فاٹا اور خیبر پختونخوا کے عوام کو زیادہ سے زیادہ مالی وسائل فراہم کریں، تاکہ دہشت گردی اور مختلف قدرتی آفات کے دوران اٹھائی جانیوالی تکالیف کا ازالہ ہو سکے۔ بیروزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح کو مدنظر رکھتے ہوئے خیبر پختونخوا میں تیل اور گیس کے شعبوں میں موجود تمام پیشہ وارانہ اور غیر پیشہ وارانہ ملازمتیں خیبرپختونخوا اور فاٹا کے عوام کو دی جائیں تاکہ ان کے مالی مسائل حل ہوسکیں۔
سابق ڈی جی آئی بی نے کہا کہ کرک اور کوہاٹ کے اضلاع میں کوئلہ، گیس، تیل اور یورینیم جیسے قدرتی وسائل سے حاصل ہونے والے ریونیو کا بڑا حصہ خیبر پختونخوا اور فاٹا پر اس وقت خرچ کیا جائے جب تک یہ ملک کے دیگر علاقوں کے برابر نہ آجائے، انہوں نے کہا کہ سیاسی صلاحیتوں کے باعث صوبہ سندھ نے پاکستانی سیاست میں ایک مقام حاصل کیا ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ خیبر پختونخوا کی سیا سی پارٹیاں بھی صوبہ کے مفاد کی خاطر ایک قو ت بن کر ابھر آئیں۔
خبر کا کوڈ : 71422
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش