0
Tuesday 3 Apr 2018 12:44

سعودی عرب میں پاکستانی مزدوروں کی بھرتیوں کی تعداد میں 11 فیصد کمی ہوئی ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک

سعودی عرب میں پاکستانی مزدوروں کی بھرتیوں کی تعداد میں 11 فیصد کمی ہوئی ہے، ایشیائی ترقیاتی بینک
اسلام ٹائمز۔ معروف ترقیاتی ادارے ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں سعودی آجروں کی جانب سے پاکستانی مزدوروں کی بھرتیوں کی تعداد میں 11 فیصد کمی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے ایشیاء میں مزدوروں کی منتقلی سے متعلق اپنی نئی رپورٹ میں بتایا کہ 2016ء میں پاکستانی مزدوروں کی بھرتیوں میں 11 فیصد کمی ہوئی اور یہ 4 لاکھ 60 ہزار تک رہی، لیکن اس کے باوجود 2005 کے بعد سے 2016ء میں سعودی عرب پاکستانیوں کے لیے سب سے مصروف ترین سال رہا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2017ء میں سعودی عرب میں پاکستان کی بطور مرکزی افرادی قوت کو بنگلہ دیش نے تبدیل کردیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستانی مزدوروں کی تعداد میں کمی کا سلسلہ جاری رہا اور اکتوبر 2017ء کی ایک جزوی اعداد و شمار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ صرف ساڑھے 4 لاکھ افراد پاکستان سے بیرون ملک ملازمت کے لئے گئے۔ دوسری جانب بنگلہ دیشی مزدوروں کی تعداد میں اضافے کی ایک وجہ 6 سال سے بھرتیوں پر پابندی کا خاتمہ تھا، جو سال 2016ء کے وسط میں ہٹائی گئی تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم ( آسیان ) ممالک کے لئے پاکستانی ملازمین کی تعداد میں کمی ہوئی اور 2016-2015ء میں یہ تعداد تقریباً 50 فیصد تک کم ہوگئی اور 2015ء کے 20 ہزار 369 افراد کے مقابلے میں صرف 10 ہزار 743 پاکستانی ملازمین آسیان ممالک میں گئے۔ ان افراد میں سے 10 ہزار 625 ملائیشیا، 85 افراد برونائی دارالسلام اور صرف 33 لوگ سنگاپور گئے۔

اے ڈی بی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی عرب اور ملائیشیا میں پالیسی کی تبدیلی نے مزدوروں کی بھرتیوں کے رجحان کو کم کرنے میں تقویت دی اور 2016ء میں خطے کے 12 مرکزی ایشیائی ممالک سے تقریباً 50 لاکھ ملازمین کو جگہ دی گئی جبکہ یہ تعداد گذشتہ برس کے مقابلے میں 8 فیصد کم تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر ایشیاء میں غیر اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کے ممالک کو دیکھا جائے تو خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے ممالک نے 2015ء کے مقابلے میں 2016ء میں 5 لاکھ 28 ہزار کم ایشیائی ملازمین بھرتی کئے۔ ان ممالک میں سعودی عرب کی بات کی جائے تو 2016ء میں وہاں اس تعداد میں 9 فیصد کمی ہوئی لیکن اس کے باوجود وہ ایشیائی مزدوروں کے لئے پہلی ترجیح رہی لیکن ایک سال میں ملک کی معاشی صورتحال اور دیگر وجوہات کے باعث 10 لاکھ سے زائد ایشیائی غیر ملکی ملازمین میں کمی ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق ایشیاء میں غیر اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم والے ممالک کی بات کی جائے تو ایشیائی مہاجرین کا رجحان سب سے زیادہ جرمنی کی طرف رہا اور ایک سال کے دوران یہ ملک 7ویں سے چوتھے نمبر پر آگیا اور کینیڈا، آسٹریلیا یا برطانیہ کی بجائے جرمنی نے سب سے زیادہ ایشیائی مہاجرین کو جگہ دی۔ 2015ء میں جرمنی نے 2 لاکھ 9 ہزار نئے ایشیائی مہاجرین کو جگہ دی جو گذشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً ایک لاکھ زائد تھے اور پاکستان سے زیادہ افغانستان کے لوگ وہاں گئے۔ اسی سال جرمنی جانے والے افغان باشندوں کی تعداد 85 ہزار جبکہ پاکستانیوں کی تعداد 24 ہزار تھی اور ان میں سے زیادہ تر سیاسی پناہ کی بنیاد پر گئے تھے۔ تاہم ان دونوں ممالک کے علاوہ بھی ایشیاء سے مہاجرین کی بڑی تعداد جرمنی گئی اور یہ تعداد مسلسل بڑھ کر 15 فیصد تک پہنچ گئی۔
خبر کا کوڈ : 715361
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش