0
Saturday 14 May 2011 11:19

ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنانے کا فیصلہ، پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد

ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنانے کا فیصلہ، پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں 12 نکاتی متفقہ قرارداد منظور کر لی گئی جس میں ایبٹ آباد آپریشن کی تحقیقات کیلئے آزادانہ کمیشن کے قیام کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ پارلیمنٹ نے قومی سلامتی اور خود مختاری کی قرارداد کی متفقہ منظوری دی، جس میں قومی سلامتی کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا گیا ہے۔ قرارداد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امریکا کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ ڈرون حملے فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ آزادانہ کمیشن کا قیام وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی مشاورت سے عمل میں آئے گا۔ قرارداد میں ابیٹ آباد آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ ڈرون حملے پاکستان کی قومی خود مختاری اور اقوام متحدہ کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ قرارداد میں حکومت سے کہا گیا کہ نیٹو فورسز کے لئے سامان لے جانے کی سہولت ختم کی جائے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت اپنی سلامتی اور خود مختاری کا ہر قیمت پر دفاع کریں گے، قرارداد میں بعض حلقوں کی طرف سے پاکستان کیخلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کی مذمت کی گئی۔
دریں اثناء وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے رات گئے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یکطرفہ حملے برداشت نہیں کریگا۔ خود مختاری کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آئندہ کوئی بھی یکطرفہ کاروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اسٹریٹجک اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش کی مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف دنیا میں سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔ اس کے 30 ہزار شہری اور 5 ہزار اہلکار جان کی قربانی دی۔ آزاد خارجہ پالیسی بنائی جائے گی۔ یہ طے کرنا ہوگا کہ دوست اور دشمن کون ہیں۔ آئندہ 2 مئی جیسا واقعہ ہوا تو نیٹو سپلائی بند کر دی جائے گی۔ آزاد کمیشن جلد قائم کیا جائے گا۔
ادھر اسلام آباد میں فوجی قیادت نے جمعہ کو پارلیمنٹ کے بند کمرا اجلاس میں ایبٹ آباد آپریشن پر ارکان پارلیمنٹ کو تفصیلی اور جامع بریفنگ دی۔ پارلیمنٹ کے خفیہ اجلاس میں ملک کی سب سے بڑی اور ہم انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے کہا کہ جان بوجھ کر کوتاہی نہیں کی، غلطی ہوئی ہے جس پر جوابدہی کے لیے تیار ہوں، انہوں نے پیشکش کی وزیراعظم، پارلیمنٹ اور ہر بااختیار فورم پر احتساب اور مستعفی ہونے کے لیے تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور فوج کے درمیان دشمن فاصلہ پیدا کرنا چاہتا ہے، اسامہ کو مارنا مشترکہ ہدف تھا، لیکن امریکا نے یکطرفہ طور پرکاروائی کی۔ ڈپٹی ائر چیف نے ارکان کو بتایا کہ 2 مئی کو ریڈار پوری طرح فعال تھے لیکن اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی وجہ سے امریکی ہیلی کاپٹروں کا پتہ نہیں چل سکا۔ 
حکام نے واضح کیا کہ ایبٹ آباد جیسا واقعہ دوبارہ ہوا تو امریکا کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں گے۔ وزیراعظم نے بریفنگ سے خطاب میں واضح کیا کہ قومی یکجہتی اور خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ ارکان پارلیمنٹ فوج اور ملکی اداروں پر نکتہ چینی نہ کریں، سیاسی نمبر بنانے سے ملکی یکجہتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔ بریفنگ کے دوران ایبٹ آباد میں امریکی سیکورٹی فورسز کے آپریشن اور اسامہ کی موجودگی کے حوالے سے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کیا گیا۔ بریفنگ کے دوران اس اہم مرحلے پر مسلح افواج کے لیے قوم کی مکمل حمایت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی، ڈپٹی ائر چیف اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے اجلاس کو بریفنگ دی اور بعد میں ارکان پارلیمنٹ کے مختلف سوالوں کے جوابات دیے۔ اطلاعات و نشریات کی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں قوم کو یقین دلایا کہ قومی یکجہتی اور خودمختاری پر کسی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ پوری قوم مسلح افواج اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف تمام سیکورٹی اداروں کی بھرپور حمایت کرے۔ 
وزیراعظم نے تمام سیاسی جماعتوں اور ارکان پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ فوج یا ملکی اداروں پر نکتہ چینی نہ کریں اور سیاسی نمبر بنانے سے ملک کی یکجہتی خطرے میں پڑسکتی ہے۔ ڈپٹی ائرچیف نے ارکان کو ریڈار نظام کے بارے میں بتایا اور کہا کہ یہ 2مئی کو پوری طرح کام کر رہا ہے لیکن وہ امریکا کے زیراستعمال جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کی وجہ سے امریکی ہیلی کاپٹروں کا سراغ نہیں لگا سکا۔ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ پاکستان کے دشمن سیاسی حکومت اور فوجی حکام کے درمیان فاصلے پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بعض افراد اور حلقوں کی جانب سے تنقید کا حوالہ دیا اور کہا کہ انہیں مسلح افواج اور خفیہ اداروں پر تنقید کرنے کی بجائے ان افراد کی حمایت کرنی چاہئے جنہوں نے ملک کے لیے عظیم قربانیاں پیش کیں۔ جنرل پاشا نے کہا کہ پاکستان کے قیام سے ہی آئی ایس آئی نے اپنی بہترین کارکردگی اور صلاحیتوں کی بدولت اپنا لوہا منوا لیا اور خصوصاً دہشت گردی کے خلاف جنگ اور بڑے مجرموں کی گرفتاری میں اس کی کارکردگی کو بین الاقوامی طور پر سراہا گیا۔ آئی ایس آئی کے سربراہ نے کہا کہ کامیاب کاروائیوں کی وجہ سے آئی ایس آئی نے القاعدہ کی کمر توڑ دی۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ کی اہمیت اس کی زندگی میں ہی ختم ہو گئی کیونکہ آئی ایس آئی نے اس کے تمام ساتھی گرفتار کر لیے تھے۔ آئی ایس آئی کے ڈی جی نے کہا کہ اسامہ بن لادن ایک مشترکہ ہدف تھا لیکن امریکا نے پاکستان کو اندھیرے میں رکھا اور یکطرفہ طور پر کاروائی کی جبکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس مقصد کے لیے امریکیوں نے آئی ایس آئی کی طرف سے دی گئی معلومات سے استفادہ کیا۔ 
وزیر اطلاعات نے کہا کہ فوجی حکام نے مشترکہ اجلاس کو یقین دلایا کہ پاکستان کے ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں اور تشویش کی کوئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اسٹرٹیجک اثاثوں کی پوری حفاظت کی جا رہی ہے اور وہ محفوظ ہیں، کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کا انتہائی حساس اور جدید ترین نظام موجود ہے۔ بھارت کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ حکومت اور مسلح افواج ملک کی سلامتی اور یکجہتی کو درپیش کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے بتایا کہ آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل نے پارلیمنٹ کو پیشکش کی کہ وہ خود کو احتساب کے لیے پارلیمنٹ یا کسی بھی تحقیقاتی کمیشن کے سامنے پیش کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے نتیجے میں اگر یہ ثابت ہو گیا کہ دانستہ کوئی کوتاہی کی گئی ہے تو آئی ایس آئی نتائج کا سامنا کرنے کو تیار ہے۔ 
تاہم انہوں نے کہا کہ اگر اس سلسلے میں کوئی غفلت ہوئی ہے تو دوسرے وفاقی اور صوبائی اداروں کو بھی اس کی ذمہ داری قبول کرنی چاہئے اور صرف ایک ہی ادارے پر انگلیاں نہیں اٹھانی چاہئیں۔ ہمیں الزام تراشی کی بجائے قومی مفادات کے فروغ اور تحفظ کے فروغ کے لیے مکمل اتحاد کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ نائن الیون ہوا تو امریکا نے اداروں کو مضبوط کیا۔ ممبئی حملے ہوئے تو بھارت نے تنقید کی بجائے ادارے مضبوط کیے۔ ان ممالک میں کسی نے ایجنسیوں پر انگلی نہیں اٹھائی۔ جبکہ ہمارے سیکورٹی اداروں پر انگلیاں اٹھائی گئیں۔ 
اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار علی خان کی تنقید پر ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ آپ لوگ چاہتے ہیں تو ابھی پیچھے ہٹ جاتا ہوں اور ایوان میں استعفیٰ دے کر گھر جانے کو تیار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر کوتاہی نہیں کی، غلطی ہوئی پارلیمنٹ اس معاملے پر کمیشن قائم کرنا چاہے تو جواب دہی کے لیے تیار ہوں۔ وزیر اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بتایا ہے کہ پارلیمنٹ کے خفیہ اجلاس میں عسکری حکام نے اراکین کو 9 سال میں گرفتار القاعدہ رہنماؤں کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ حکام نے بریفنگ میں یہ بات دو ٹوک انداز میں واضح کر دی ہے کہ ایبٹ آباد جیسا پھر واقعہ ہوا تو امریکا کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کریں گے۔ جنرل پاشا نے بریفنگ میں کہا کہ 2مئی کے واقعات کے بعد بہت سے سوالات نے جنم لیا۔ امریکا نے ایبٹ آباد آپریشن کر کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، اسامہ سے متعلق معلومات کا سی آئی اے سے تبادلہ ہوتا تھا، دشمن عناصر قومی یکجہتی میں دراڑیں ڈالنا چاہتے تھے۔ 
وزیراطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کو آج ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہو گا پاکستان کے دشمن آئی ایس آئی کو نیچا دکھانا چاہتے ہیں۔ اجلاس کے دوران عسکری حکام نے ارکان پارلیمنٹ کے سوالوں کے جوابات بھی دیے۔ قبل ازیں مشترکہ اجلاس اور پورے ایوان کو خصوصی کمیٹی میں منتقل کرنے کی تحریک پیش کی گئی اور ایوان سے منظوری لی گئی۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی، ڈپٹی ائر چیف اور ڈی جی ملٹری آپریشنز نے ایبٹ آباد آپریشن کے مختلف پہلوؤں پر خفیہ اجلاس میں بریفنگ دی۔ مشترکہ اجلاس کی صدارت قائم مقام اسپیکر فیصل کریم کنڈی نے کی۔
خبر کا کوڈ : 71710
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش