0
Wednesday 25 May 2011 13:35

دہشت گردی کیخلاف امریکی اتحادی بننے کا "صلہ" ملک کو 68 ارب ڈالر کا نقصان

دہشت گردی کیخلاف امریکی اتحادی بننے کا "صلہ" ملک کو 68 ارب ڈالر کا نقصان
 اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ مالی سال 2010۔11ء کے اقتصادی سروے میں انکشاف کیا گیا ہے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کے فیصلے سے پاکستان کو 2002ء سے 2011ء کے دوران ملکی معیشت کے مختلف شعبوں میں 68 ارب ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ 2009-10ء کے سروے میں نائن الیون کے واقعہ کے بعد سے ملکی معیشت کو 43 ارب ڈالر کا نقصان پہنچنے کے اعتراف کیا گیا تھا، وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت مختلف وزارتوں اور ڈویژنوں سے رابطہ کر کے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نقصانات کے تخمینے پر نظرثانی کر رہی ہے اور توقع ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک یہ خسارہ 68 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا، اقتصادی سروے، جس کا اعلان وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ شیخ غالباً 2 جون کو کرنے والے ہیں، میں دہشت گردی کیخلاف جنگ سے معیشت کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ 60 سے 70 ارب ڈالر کے درمیان ظاہر کیا جائے گا۔ جس نے 2002ء سے 2011ء تک ملکی معیشت پر منفی اثر ڈالا۔ وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر اشفاق ایچ خان نے 2007-08ء میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نقصانات کے اعداد و شمار پیش کئے تھے۔
2009-10ء کے اقتصادی سروے میں جو سابق اقتصادی مشیر ثاقب شیرانی کے دور میں ہوا تھا، میں ملکی معیشت کو 43 ارب ڈالر کا نقصان پہنچنے کا اعتراف کیا گیا تھا اس سروے میں بتایا گیا تھا کہ 2002ء سے اپریل 2010ء کے درمیان پاک سر زمین پر تخریب کاری کے 8141 واقعات ہوئے جن کے نتیجے میں 8875 عام شہری اور مسلح فورسز کے لوگ مارے گئے۔ جبکہ زخمیوں کی تعداد 20 ہزار 6سو 75 تھی، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں فرنٹ لائن اتحادی کی حیثیت سے ملکی معیشت کو 43 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا۔ 2007-08ء کے بعد دہشت گردی کیخلاف یہ جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی اور پاک فوج نے ملک کے شمالی مغربی علاقے مالاکنڈ، سوات، جنوبی وزیرستان، باجوڑ، مہمند، خیبر کرم اور اورکزئی ایجنسیز میں کاروائیوں کا آغاز کیا۔ جس سے ملکی معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات بڑھ گئے اور اس کا نتیجہ مجموعی ملکی پیداوار، سرمایہ کاری، برآمدات میں کمی کی صورت میں نکلا جبکہ ملکی اثاثہ جات کو نقصان پہنچنے سے روزگار کے مواقع اور آمدن کم ہو گئی، ہمیں اپنے اخراجات کا رخ فوجی اخراجات کی جانب موڑنا پڑا، ترقیاتی پروگراموں، کیپٹل اور دیگر مدات میں کمی کرنا پڑی، جس کا نتیجہ افراط زر کی صورت میں نکلا۔ سیکورٹی سے متعلق اور ریلیف آپریشنز پر جولائی 2007ء سے 4 ارب ڈالر خرچ ہو چکے ہیں، جو مجموعی قومی پیداوار کا 2.4 فیصد ہے، علاوہ ازیں اس محاذ آرائی کے نتیجے میں انسانی بحران نے جنم لیا اور 30 لاکھ کے قریب افراد بے گھر ہو گئے، جن کی امداد و بحالی پر 6 سو ملین ڈالر کے اخراجات اٹھانا پڑے اور سب سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ ہماری ترقی کی رفتار اور سرمایہ کاری ٹھہر گئی۔ 2008-09ء میں پاکستان کی اقتصادی ترقی کی شرح 1.2 فیصد رہی جبکہ 2004ء سے 2008ء کے دوران 5 سال میں مجموعی طور پر یہ شرح 6.6 فیصد تھی، اسی طرح ان 5 سال کے دوران جی ڈی پی میں 4.5ء ارب کا خسارہ ہوا۔ 2008-09ء کے دوران یہ خسارہ 7 فیصد یعنی 11.7 ارب ڈالر تھا۔



خبر کا کوڈ : 74363
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش