0
Tuesday 25 Sep 2018 12:38

آئینی حقوق کیلئے فیصلہ کن تحریک چلائینگے، عوامی ایکشن کمیٹی اور متحدہ اپوزیشن گلگت بلتستان کا اعلان

آئینی حقوق کیلئے فیصلہ کن تحریک چلائینگے، عوامی ایکشن کمیٹی اور متحدہ اپوزیشن گلگت بلتستان کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن، عوامی ایکشن کمیٹی، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور انجمن تاجران نے اعلان کیا ہے کہ گلگت بلتستان کے آئینی حقوق کیلئے ایک ماہ کے اندر متفقہ بیانیہ تشکیل دے کر فیصلہ کن تحریک چلائیں گے، گلگت میں متحدہ اپوزیشن کے رکن ممبر اسمبلی جاوید حسین، عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس، ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر شکیل احمد، انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری مسعود الرحمن و دیگر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ اپنے 1999ء کے فیصلے پر عملدرآمد کرائے، ہم امید کرتے ہیں کہ چیف جسٹس عوام کو ناامید نہیں کرینگے۔ وفاق کی جانب سے کبھی آئینی صوبہ، کبھی کشمیر طرز کے سیٹ اپ پر لڑایا گیا، لیکن ان دونوں میں سے ایک بھی سیٹ اپ نہیں دیا گیا اور ستر سال اسی جنگ و جدل میں گزرے، لیکن اب ہم سب ایک بیانیہ پر آئے ہیں، مزید کسی لالی پاپ کو قبول نہیں کرینگے۔

گورننس آرڈر 2009ء اور گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کو مسترد کرتے ہیں، ہم سپریم کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ 1999ء کے فیصلے پر عملدر آمد کرائے اور گلگت بلتستان کے عوام کی ستر سالہ محرومیوں کا ازالہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو گلگت بلتستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کی مکمل حمایت حاصل ہے، ایک ماہ کے اندر متفقہ بیانیہ کی تشکیل پر کام کرینگے اور فیصلہ کن تحریک چلائیں گے، لوگ فاٹا تحریک کو بھول جائیں گے۔ رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے پر عمل نہ ہونا سوالیہ نشان ہے، چیف جسٹس خود گلگت بلتستان کا دورہ کرچکے ہیں، انہیں عوام کی محرومیوں اور مسائل کا بخوبی ادراک ہے، ہم امید کرتے ہیں کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے گلگت بلتستان کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 752150
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش