0
Tuesday 2 Oct 2018 14:38

80 ارب روپے کے بجٹ کے باوجود بلوچستان میں پسماندگی ہے، اراکین اسمبلی

80 ارب روپے کے بجٹ کے باوجود بلوچستان میں پسماندگی ہے، اراکین اسمبلی
اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسٰی خیل کی زیر صدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے اہم نوعیت کے مسئلوں پر ایوان کی توجہ مبذوال کراتے ہوئے پی ایس ڈی پی پر موخر شدہ بحث کا سلسلہ آگے بڑھایا۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن بلوچستان اسمبلی ثناء بلوچ کا کہنا تھا کہ 80 ارب روپے کے بجٹ کے باوجود بلوچستان میں غربت، بے روزگاری، پانی کی قلت، صحت اور سڑکوں سمیت دیگر سہولیات کا فقدان ہے۔ ہر پی ایس ڈی پی میں تمام حلقوں میں فنڈز جاتے رہے، مگر جب سے پی ایس ڈی پی پر غور کیا ہے تو اس میں انفراسٹرکچر اور ترقی کے عمل میں کچھ خامیاں ہیں۔ بات کسی ایک حلقہ کی نہیں، بلکہ پورے صوبے کا معاملہ ہے۔ اربوں روپے کے بجٹ کے باوجود اگر عوام سہولیات سے محروم رہتے ہیں، تو حکومت اور عوامی نمائندے اس کا ذمہ دار ہیں۔ جب تک ترقی کے اہداف مقرر اور سمت کو درست نہیں کیا جاتا، تب تک 800 ارب روپے سے بھی ترقی ممکن نہیں ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے مبین خلجی کہنا تھا کہ سابق دور حکومت میں بنائی جانے والی پی ایس ڈی پی میں کوئٹہ شہر کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ شہر میں گیس، بجلی اور پانی کی سہولیات کی فراہمی کے لئے منصوبہ بندی وقت کی ضرورت ہے۔ موجودہ پی ایس ڈی پی پر نظرثانی کی جائے۔ جمعیت علماء اسلام کے سید فضل آغا کا ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ماضی میں برسر اقتدار آنے والی حکومتوں کے ادوار میں ہر سال اربوں روپے تو خرچ کئے گئے، مگر زمین پر کچھ نظر نہیں آتا۔ ایک ایک منصوبے پر تین تین محکموں کو ادائیگیاں کی گئیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ملک نصیر شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اسی فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔ موجودہ بجٹ جب بنا تو اس وقت کوئٹہ میں حلقوں کی تعداد 6 تھی، جو اب بڑھ کر 9 ہوگئی ہے۔ میرے حلقے میں پی ایس ڈی پی کے تحت کوئی منصوبے نہیں رکھے گئے۔ اجلاس سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن احمد نواز بلوچ کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان میں تعلیم کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ گذشتہ پندرہ سالوں کے دوران شیخ زید ہسپتال میں قائم جدید مشینری اور آلات سے استفادہ حاصل کرنے کی بجائے اسے لاوارث چھوڑا گیا۔ وزیراعلٰی بلوچستان اور کابینہ کے اراکین شیخ زید ہسپتال کا دورہ کرکے وہاں لوگوں کو درپیش مسائل کا جائزہ لے کر ہسپتال کو ٹیچنگ ہسپتال کا درجہ دیا جائے۔ سابق حکومت میں پانی کے منصوبوں کے حوالے سے ضائع کئے گئے فنڈز اور صفائی کی مد میں ایک غیر سرکاری ادارے کو دیئے گئے 7 ارب روپے کی تحقیقات کرائی جائیں۔ دیہی علاقوں میں سولہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جو نارواء عمل ہے۔
خبر کا کوڈ : 753428
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش