0
Tuesday 9 Oct 2018 20:48
اپنے آپکو خطا سے بالاتر سمجھنے والوں نے اتنی بڑی بڑی غلطیاں کیں کہ ملک ٹوٹ گیا

خفیہ ادارے جاسوسی کم اور سازشی زیادہ ہیں، مولانا فضل الرحمان

خفیہ ادارے جاسوسی کم اور سازشی زیادہ ہیں، مولانا فضل الرحمان
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے قائد اور متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ خفیہ ادارے جاسوسی کم اور سازشی زیادہ ہیں، معیشت تباہ کر دی گئی ہے، ڈالر ایک سو چونتیس کا ہونے سے سینکڑوں ارب ڈوب گئے، عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے حکمران بننے والے کٹھ پتلی ہیں، میں ایسی حکومت کو حکومت نہیں سمجھتا، سی پیک کا معاہدہ ہوتے ہی ملک و قوم کے خلاف سازشیں شروع ہوگئیں تھیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مدرسہ انوارالعلوم کراچی میں سندھ بھر کے دینی مدارس کے منتظمین کے منعقدہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن میں صوبے بھر سے علما کرام اور طلبہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر جے یو آئی کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری، قاری محمد عثمان، مفتی عبدالحق عثمانی و دیگر علماء کرام نے بھی خطاب کیا۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومت کے ناعاقبت اندیشن اقدامات کی وجہ سے معشیت تباہ کر دی گئی، سینکڑوں ارب ڈوب گئے، ڈالر ایک سو چونتیس کا ہوگیا، سرمایہ کاروں کا سرمایہ ڈوب گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے حکمران بننے والے کٹھ پتلی ہیں، میں ایسی حکومت کو حکومت نہیں سمجھتا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹاک ایکسچینج میں بدترین مندی ہے، تبدیلی تبدیلی کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے، ملکی کی ترقی کا راز صرف غسل خانوں کی صفائی تک رہ گیا ہے، اصل میں اس حکومت کا کام بھی یہی تھا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا معاہدہ ہوتے ہی ملک و قوم کے خلاف سازشیں شروع ہوگئیں تھی، موجودہ حالات ماضی سے کچھ مختلف نہیں ہے، اس ماحول میں ہمیں اپنا کردار کرنا ہوگا، انگریز کے دور میں مولوی اور مدرسے کو ایسے پیش کیا گیا، جیسے معاشرے کا حصہ ہی نہیں، ریاستی اداروں کا اس عمل میں اہم کردار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج مغرب مولوی اور مسجد کی تصویر ایک دہشتگرد کے طور پر پیش کر رہا ہے، ماضی میں ملا کی دوڑ مسجد تک کی بات کی گئی اور آج دہشتگردی سے جوڑا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد افغانستان پر یلغار کی گئی، طالبان کو انسان نہیں سمجھا گیا، آج دنیا میں یہ بات کی جا رہی ہے کہ اصل دہشتگرد امریکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کی سوچ نہیں بدلی ہے، اب کہتے ہیں کہ اسلام کے خلاف نہیں، اسلام میں انتہاء پسندی کو ختم کرنا چاہتے ہیں، ایسے ہی کہتے ہیں مدرسے کے خلاف نہیں ہیں، مدرسے میں شدت پسندی کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی فرقہ کے خلاف نہیں، یہ ہمیں تقسیم کرنے کیلئے گروہ بناتے ہیں، خفیہ ادارے جاسوسی کم اور سازشی ادارے زیادہ ہیں، اپنے آپ کو خطا سے بالاتر سمجھنے والوں نے اتنی بڑی بڑی غلطیاں کی کہ ملک ٹوٹ گیا۔

مسجد کے محراب و منبر پر کسی عام آدمی کو نہیں بیٹھنے دیتے، منبر و محراب نبیؐ کی جگہ ہے، لیکن حکمرانی کیلئے یہ نہیں سوچتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک پر ستر سال سے مسلط نظام سے علماء کرام آج لاتعلق ہیں، حالات کو سمجھنے اور ذمہ داریاں کو نبھانے کی ضرورت ہے، ایوانوں میں قانون سازی قرآن و سنت کے عین مطابق ضروری ہے، وہاں علماء ہی نہیں ہونگے، تو قوانین کیسے بنیں گے، وہاں ہمارا کوئی کردار نظر نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے ناعاقبت اندیش اقدامات کی وجہ سے سرمایہ کاروں کا سرمایہ ڈوب گیا ہے، اسٹاک ایکسچینج میں بدترین مندی ہے، تبدیلی تبدیلی کی باتیں یہ تھی تبدیلی، ملک میں مہنگائی کا طوفان آگیا ہے، غریب آدمی خرید و فروخت کیلئے بازار نہیں جا سکتا۔
خبر کا کوڈ : 754921
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش