0
Saturday 13 Oct 2018 13:38

زینب قتل کیس، مجرم عمران کو سرِ عام پھانسی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

زینب قتل کیس، مجرم عمران کو سرِ عام پھانسی کی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام ٹائمز۔ قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی بچی زینب کے والد نے اپنی بیٹی کے قاتل عمران کو سرِعام پھانسی دینے کے لئے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی جو سماعت کے لئے منظور کرلی گئی ہے۔ ننھی زینب کے والد حاجی امین انصاری کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں سیکرٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور مجرم عمران کو فریق بنایا گیا ہے۔ حاجی امین انصاری نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ مجرم عمران کی تمام اپیلیں مسترد ہو چکی ہیں، اور اس کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری کئے جا چکے ہیں۔ درخواست گزار کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء کے سیکشن 22 کے تحت مجرم کو سر عام پھانسی دی جا سکتی ہے۔

ننھی زینب کے والد نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ مجرم عمران کو سرِعام پھانسی کی سزا دینے کا حکم جاری کیا جائے۔ ادھر درخواست گزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ان کی درخواست کو منظور کرلیا ہے جس کی سماعت 15 اکتوبر کو جسٹس سردار شمیم احمد اور جسٹس شہباز رضوی پر مشتمل 2 رکنی بینچ کرے گا۔ خیال رہے کہ گذشتہ روز انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے تھے، جس کے تحت مجرم کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ون کے منتظم جج شیخ سجاد احمد نے زینب سمیت متعدد بچیوں کے قتل کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کئے۔ ڈیتھ وارنٹ کے مطابق مجرم عمران کو سینٹرل جیل لاہور میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔

یاد رہے کہ قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 6 سالہ بچی زینب کے کیس میں لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) نے 17 فروری 2018ء کو قتل کے جرم میں عمران علی کے خلاف 4 مرتبہ سزائے موت، تاحیات اور 7 سالہ قید کے علاوہ 41 لاکھ جرمانے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اسی طرح عدالت نے کائنات بتول کیس میں مجرم کو 3 بار عمر قید اور 23 سال قید کی سزا سنائی تھی، ساتھ ہی عدالت نے مجرم کو 25 لاکھ جرمانہ جبکہ 20 لاکھ 55 ہزار دیت دا کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ بھی یاد رہے کہ عدالت 5 سالہ تہمینہ، 6 سالہ ایمان فاطمہ، 6 سالہ عاصمہ، عائشہ آصف، لائبہ اور 7 سالہ نور فاطمہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کیس کا فیصلہ بھی دے چکی ہے اور مجرم عمران کو 5 مقدمات میں 21 مرتبہ سزائے موت دی گئی تھی۔ یہ بھی یاد رہے کہ قصور میں 4 جنوری کو لاپتہ ہونے والی 6 سالہ زینب کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی جس کے بعد ملک بھر میں احتجاج اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا نوٹس لیا تھا جبکہ وزیراعلٰی پنجاب نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ملزم کی فوری گرفتاری کی ہدایات جاری کی تھیں۔

پولیس نے 13 جنوری کو ڈی این اے کے ذریعے ملزم کی نشاندہی کی تھی اور ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد 23 جنوری کو وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے لاہور میں زینب کے والد کی موجودگی میں پریس کانفرنس کی تھی اور ملزم کی گرفتاری اعلان کیا تھا۔ بعد ازاں 9 فروری کو عدالت نے گرفتار ملزم عمران علی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم عمران کو زینب قتل کیس میں ڈی این اے میچ ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا اور ملزم عمران کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔ 17فروری کو اے ٹی سی نے زینب کو ریپ کے بعد قتل کے جرم میں عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے موت، عمر قید اور 7 سال قید کی سزا کے ساتھ ساتھ 41 لاکھ روپے جرمانے بھی عائد کیا تھا۔ جس کے بعد زینب قتل کیس کے مجرم عمران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کی سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائیکورٹ میں دائر کی تھی، لیکن لاہور ہائیکورٹ نے مجرم عمران کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھا۔ بعد ازاں مجرم عمران نے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، وہاں بھی مجرم کے خلاف فیصلہ سامنے آیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 755554
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش