0
Monday 30 May 2011 18:29

مالیاتی خسارہ بڑھ گیا، امریکا اربوں ڈالرز کی افغان جنگ سے نکلنے کے لئے تیار

مالیاتی خسارہ بڑھ گیا، امریکا اربوں ڈالرز کی افغان جنگ سے نکلنے کے لئے تیار
لاہور:اسلام ٹائمز۔ایٹمی طاقت کے حامل ملک پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں یکم اور دو مئی کی درمیانی شب امریکہ کی یک طرفہ آپریشن میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکا نے افغانستان سے نکلنے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے۔ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکی صدر براک اوباما نے اپنی فوجیں رواں برس جولائی سے مرحلہ وار افغانستان سے نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے افغانستان میں طالبان کی مزاحمت ختم کر دی ہے اور اسامہ کی موت سے القاعدہ کمزور ہو چکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا نے اربوں ڈالرز کی جنگ سے نکلنے کی تیاری کر لی ہے اور امریکی انتظامیہ متعدد بار کہہ چکی ہے کہ اسامہ کی ہلاکت دہشت گردی کیخلاف جنگ میں بہت بڑی کامیابی ہے اور اب امریکا کا افغانستان میں رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ ایک امریکی اخبار نے امریکی حکومتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکا کی جانب سے افغانستان میں گزشتہ برس مزید 40 ہزار فوجی بھیجنے سے امریکا کا دفاعی بجٹ 734 ارب ڈالر ہو گیا تھا جبکہ امریکہ کا مالی خسارہ 1.4 کھرب تک پہنچ چکا تھا۔ اخبار کے مطابق افغانستان میں مزید 40 ہزار اہلکار بھیجنے سے امریکا کو سالانہ 40 سے 54 ارب ڈالر کا اضافی خرچہ برداشت کرنا پڑ رہا تھا جبکہ افغانستان میں ایک امریکی اہلکار پر امریکی انتظامیہ کو سالانہ 10 لاکھ ڈالر کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے ہیں۔
اخبار نے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ امریکہ کی جانب سے عراق میں فوجیوں کی تعداد کم کرنے سے بچنے والے 26 ارب ڈالر کی سالانہ ممکنہ بچت بھی امریکہ کو افغانستان میں فوجیوں کی تعداد بڑھانے کے بعد خرچ کرنا پڑ رہے ہیں۔ افغانستان میں طویل المدتی فوجی اخراجات پر کانگریس سمیت بعض امریکی ادارے اور ماہرین بھی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، امریکہ میں اکثریت کا کہنا ہے کہ امریکی معیشت پہلے ہی کمزور ہو چکی ہے جبکہ اوباما انتظامیہ کی جانب سے دفاعی بجٹ میں اس قدر اضافہ، اوباما انتظامیہ کے لئے انتہائی مشکل ہے۔ اوبامہ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے اخبار کو بتایا کہ صدر اوباما وائٹ ہاﺅس میں بند کمروں میں ہونے والے اجلاسوں میں اس بات پر زور دیتے رہے ہیں کہ جو بھی دفاعی حل تجویز کیا جائے اس میں افغانستان سے جلد انخلاء کی حکمت عملی بھی شامل ہونی چاہئے۔ القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد امریکا نے اپنے فوجی دستے جولائی سے افغانستان سے نکالنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ القاعدہ یا طالبان کیخلاف جنگ جاری رکھے گا تاہم وہ افغانستان میں طالبان مزاحمت کو کمزور کر چکا ہے اور اب افغانستان کا کنٹرول افغان فورسز کے حوالے کر دیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 75623
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش