0
Sunday 28 Oct 2018 08:47

8 سالہ محمد عظیم کی ہجومی تشدد میں موت واقع، بھارت بھر میں غم و غصے کی لہر

8 سالہ محمد عظیم کی ہجومی تشدد میں موت واقع، بھارت بھر میں غم و غصے کی لہر
اسلام ٹائمز۔ بھارتی دار الحکومت دہلی میں ہجومی تشدد کے ذریعہ مدرسہ کے آٹھ سالہ معصوم طالب علم محمد عظیم کے قتل  کے بعد ایک بار پھر موب لنچنگ پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ مقتول کے اہل خانہ کا واضح طور پر کہنا ہے کہ ہمیں انصاف چاہئے۔ دوسری طرف کچھ لوگوں کا مطالبہ ہے کہ اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے۔  اس واقعہ سے لوگوں میں زبردست ناراضگی پائی جارہی ہے۔ وہیں دوسری طرف علاقہ میں  بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کردی گئی ہے۔ اس معاملے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ ہر چھوٹی بڑی بات پر بی جے پی کو گھیرنے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر سوال اٹھانے والے دہلی کے وزیراعلٰی اروند کیجریوال اس معاملے پر بالکل خاموش ہیں۔ نہ تو انہوں نے کوئی ٹوئٹ کیا ہے اور نہ ہی ان کا کوئی نمائندہ مدرسے تک پہنچا ہے اور نہ اہل خانہ سے ملاقات کرنے کی ہمت کی۔

اس حادثہ کے بعد ایک بار پھر مذہب اور ذات کی بنیاد پر پیش آنے والے واقعات پر سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں نے سخت تشویش کا اظہار کیا اور نفرت پیدا کرنے کے لئے حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔ دوسری طرف جواہر لعل یونیورسٹی طلاب یونین کی سابق نائب صدر شہلا راشد نے ایک سخت ٹوئٹ کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ٹیگ کیا ہے۔  شہلا راشد نے  لکھا ہے ’’مسلمانوں کے خلاف ہندوستان میں نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے، ایک حیران کن واقعہ جس میں ایک ساڑھے سات سالہ لڑکے عظیم کو مار دیا گیا، خدا کبھی معاف نہیں کرے گا‘‘۔
خبر کا کوڈ : 758170
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش