0
Sunday 4 Nov 2018 08:26

روس میں افغان امن مذاکرات 9 نومبر کو ہوں گے

روس میں افغان امن مذاکرات 9 نومبر کو ہوں گے
اسلام ٹائمز۔ روسی وزارت خارجہ نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا ہے کہ روس میں افغان امن مذاکرات 9 نومبر کو ہوں گے، جن میں افغان طالبان کا وفد بھی شریک ہو گا۔ روس نے کہا ہے کہ افغان صدر اشرف غنی ماسکو میں ہونے والے امن مذاکرات میں شرکت کے لیے سینئر افغان سیاست دانوں پر مشتمل وفد بھیجنے پر رضامند ہو گئے ہیں۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے کثیر الفریقی مذاکرات کی تجویز روس نے پیش کی تھی اور اس سے قبل افغان صدر و امریکا اجلاس میں شرکت سے انکار کر چکے تھے، سابق افغان صدر کے ترجمان کا ایک اعلان میں کہنا ہے کہ حامد کرزئی ضرور اس مذاکراتی عمل میں شرکت کرینگے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔

بیان کے مطابق یہ پہلا موقع ہو گا کہ قطر میں واقع طالبان کے سیاسی دفتر کا کوئی وفد کسی اعلیٰ سطحی بین الاقوامی اجلاس میں شریک ہو گا۔ روس کے مطابق اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت، ایران، پاکستان، چین اور امریکہ کو بھی دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔ لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا ان میں سے کون سے ممالک روسی دعوت کے جواب میں ان مذاکرات میں حصہ لیں گے۔ روسی حکومت نے رواں سال اگست میں افغانستان میں قیامِ امن کیلئے اپنی میزبانی میں کثیر الفریقی مذاکرات کی تجویز پیش کی تھی۔ اس کے اگلے مہینے روسی حکومت نے 12 ممالک اور افغان طالبان کو اس مجوزہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

ابتدائی طور پر یہ اجلاس اکتوبر میں ہونا تھا لیکن افغان صدر اشرف غنی نے یہ کہہ کر روس کی دعوت مسترد کر دی تھی کہ افغان طالبان کے ساتھ کوئی بھی بات چیت افغان حکومت کے تحت ہی ہونی چاہیے۔ افغان حکومت کے انکار کے بعد امریکہ نے بھی اس اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیا تھا۔ افغان اور امریکی حکام کا موقف تھا کہ روس کی جانب سے ایسی کوئی بھی کوشش افغانستان میں قیامِ امن کی ان کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے جو واشنگٹن اور کابل کی آشیرباد سے کی جا رہی ہیں۔ امریکا اور افغانستان کے انکار کے باوجود چین، ایران، پاکستان، تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان نے اجلاس کیلئے اپنے وفود بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔

روسی وزارتِ خارجہ کے اس بیان سے ایک روز قبل رائٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی حکومت نے صدر اشرف غنی کی حکومت کی جانب سے مجوزہ بات چیت میں شرکت سے انکار کے باوجود بعض سینئر افغان سیاست دانوں کو اپنے تئیں مجوزہ اجلاس میں مدعو کر لیا تھا، افغان حکومت کی جانب سے مذاکرات میں شرکت سے اعلان کے بعد روس نے یہ اجلاس منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اجلاس منسوخ کے بجائے موخر کیا گیا تھا اور اس دوران روسی سفارت کار افغان رہنماؤں سے ملاقاتیں کر کے انہیں اس میں شرکت پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے رہے۔

رائٹرز کے مطابق افغان حکومت اس بات سے نالاں تھی کہ روسی حکام کابل کے انکار کے باوجود بات چیت کے انعقاد کی کوششیں کر رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق افغان حکومت کی مرضی کے بغیر روسی سفارت کاروں نے جن رہنماؤں کو مجوزہ مذاکرات کے لیے مدعو کیا ان میں سابق افغان صدر حامد کرزئی بھی شامل تھے۔ حامد کرزئی کے ایک ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ سابق صدر اجلاس میں شرکت کے لیے ماسکو ضرور جائیں گے کیوں کہ ترجمان کے بقول وہ سمجھتے ہیں کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کا کوئی بھی موقع ضائع نہیں کرنا چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 759313
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش