0
Tuesday 27 Nov 2018 14:08

پشاور، زیر حراست شخص کی ہلاکت، ایس ایچ او سمیت 2 پولیس اہلکار مقدمے میں نامزد

پشاور، زیر حراست شخص کی ہلاکت، ایس ایچ او سمیت 2 پولیس اہلکار مقدمے میں نامزد
اسلام ٹائمز۔ پشاور پولیس نے زیرِ حراست شخص کی ہلاکت پر ایس ایچ او سمیت 2 پولیس اہلکاروں کو مقدمے میں نامزد کرلیا۔ آغا میر جانی تھانے کے ایس ایچ او عباد وزیر اور ہیڈ کانسٹیبل راحت کے خلاف پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 302 اور 34 کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ پولیس حکام نے ایس ایچ او کو معطل کرکے ان کو پولیس لائن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دیں، جبکہ صوبائی پولیس چیف نے زیر حراست شخص کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ خیال رہے کہ مذکورہ پیشرفت مقتول کے اہل خانہ کی جانب سے احتجاج کے بعد سامنے آئی، مقتول فدا محمد ایف سی کے سابق اہلکار تھے۔ مقتول کے بھائی محمد عمران نے پولیس کو شکایت درج کروائی تھی کہ ایس ایچ او عباد وزیر اور ہیڈ کانسٹیبل راحت دیگر 6 سادہ لباس میں ملبوس افراد کے ساتھ نواز شریف ٹاون میں قائم گھر میں داخل ہوئے تھے اور ان کے بھائی اور بھتیجے کو تشدد کے بعد حراست میں لے لیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکار چھاپے کے دوران گھر سے 85 ہزار روپے نقدی، 5 موبائل فون 2 موٹر سائیکل، 2 لیپ ٹاپ اور جواہرات بھی ساتھ لے گئے تھے۔

شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد اہل خانہ نے ڈی ایس پی آفس سے رابطہ کیا جہاں انہیں بتایا گیا کہ فدا محمد کا انتقال ہوگیا ہے جبکہ اشفاق زخمی ہے۔ انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بھائی کی لاش سرد خانے میں شناخت کی۔ مقتول کے بیٹے عدنان فدا نے بتایا کہ پولیس ان کے والد پر موبائل فون چوری کا الزام لگا رہی تھی لیکن وہ گھر سے چوری کے موبائل فون برآمد کرانے میں ناکام رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آغا میر جانی تھانے کی پولیس نے ان کے والد کو فقیر آباد تھانے کی حدود سے حراست میں لیا تھا جو ان کی حدود میں نہیں آتا اور اس طرح ایس ایچ او نے اپنے اختیارات سے بھی تجاوز کیا۔ مقتول کے بیٹے نے بتایا کہ 'جب فقیر آباد تھانے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا اور انہوں نے بتایا کہ انہیں آغا میر جانی تھانے کی جانب سے کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے علم نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کا کہنا تھا کہ دوران حراست ان کے والد کا انتقال ہارٹ اٹیک سے ہوا ہے لیکن ان کے سر پر تشدد کے نشانات موجود ہیں۔ واضح رہے کہ واقعے کے بعد مقتول کے اہل خانہ نے اہل محلہ کے ہمراہ رنگ روڈ پر جمال چوک کو بند کرکے زیر حراست شخص کی ہلاکت پر احتجاج کیا۔

مذکورہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) آپریشنز جاوید اقبال نے احتجاج کرنے والوں نے بات چیت کی اور انہیں واقعے میں ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمے کے اندراج کی یقین دہانی کروائی۔ بعد ازاں پولیس حکام کی جانب سے ایک جاری بیان میں بتایا گیا کہ شہر کے پولیس سربراہ قاضی جمیل الرحمٰن نے ایس ایچ او عباد وزیر کو معطل کرکے، واقعے کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ اس میں مزید کہا گیا کہ ہلاک ہونے والے فرد کو 21 نومبر کو درج کئے جانے والے مقدمے میں تفتیش کیلئے حراست میں لیا گیا تھا جو دوران تفتیش ہلاک ہوگیا۔ علاوہ ازیں صوبائی پولیس چیف صلاح الدین محسود نے قاضی جمیل الرحمٰن کو واقعے کی تحقیقات اور اس کی رپورٹ 3 دن میں انہیں پیش کرنے کی ہدایات کی۔ ادھر آغا میر جانی تھانے کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والا شخص تفتیش کے دوران ہارٹ اٹیک کے باعث موت کا شکار ہوا۔
خبر کا کوڈ : 763510
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش