0
Tuesday 18 Dec 2018 23:16
حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی یقین دہانی کیبعد احتجاجی مظاہرہ ختم کر دیا گیا

کوئٹہ، میڈیا ہاؤسز سے ملازمین کی جبری برطرفیوں کیخلاف صحافتی تنظیموں کا بلوچستان اسمبلی سے واک آؤٹ

کوئٹہ، میڈیا ہاؤسز سے ملازمین کی جبری برطرفیوں کیخلاف صحافتی تنظیموں کا بلوچستان اسمبلی سے واک آؤٹ
اسلام ٹائمز۔ میڈیا ہاؤسز سے ملازمین کی جبری برطرفیوں کیخلاف صحافتی تنظیموں کا بلوچستان اسمبلی سے واک آؤٹ اور احتجاجی مظاہرہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی یقین دہانی کے بعد ختم کردیا، گذشتہ روز بلوچستان یونین آف جرنلسٹس کی کال صحافیوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے واک آؤٹ کرتے ہوئے ہوئے گیٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پی ایف یو جے کے سینئر رہنماء شہزادہ ذوالفقار نے کہا کہ بلوچستان سمیت ملک بھر سے معاشی بحران کو جواز بنا کر سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کو برطرف کیا جارہا ہے۔ ملازمین کو برطرف کرنے میں مزید تیزی لائی گئی ہے جو کہ انتہائی قابل مذمت اقدام ہے۔ میڈیا مالکان اپنے کارروبار کو وسعت دے کر اخبارات اور ٹی وی چینلز کی تعداد میں اضافہ کریں۔ ہمیں کوئی اعتراض نہیں جہاں کارکنوں کی فلاح و بہبود کی بات آتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا مالکان دروغ گوئی کا سہارا لیکر مالی بحران کو جواز بناتے ہوئے غریب کارکنوں کو روزگار سے محروم کر رہے ہیں۔ میڈیا مالکان اداروں میں افرادی قوت کم کرکے ملازمین پر کام کا بوجھ بڑھا رہے ہیں۔ ملازمین کی برطرفیوں کا مقصد میڈیا مالکان کی جانب سے حکومت پر واجب الادا 7ارب روپے سے زائد کی رقم وصول کرنا ہے، تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ موجودہ حکومت کے ذمے ایک ارب روپے کی رقم واجب الادا ہے، باقی رقم سابقہ حکومت کے ذمہ تھا جسے مذکورہ حکومت ادا نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اخباری صنعت سے منسلک افراد اپنے درمیان اتحاد و اتفاق کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے معاشی حقوق کے تحفظ کی جدوجہد میں تیزی لائیں۔

مظاہرے سے کوئٹہ پریس کلب کے صدر رضاء الرحمٰن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کارکنوں کی جبری برطرفیوں میں ہر آنے والے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ جس کا راستہ روکنے کے لئے ہمیں متحد ہو کر اپنی جدوجہد میں تیزی لانی ہوگی، تب جا کر معاملات کچھ حد تک بہتری کی جانب جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے معاشی حقوق کے لئے جدوجہد میں تیزی لاتے ہوئے اس کا دائرہ اختیار ملک بھر تک پھیلائیں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین ثناء بلوچ، میر عارف محمد حسنی، اصغر ترین، دنیش کمار نے احتجاجی مظاہرین کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن ملازمین کی جبری برطرفیوں کے خلاف ایوان میں مشترکہ قرارداد منظور کرتے ہوئے اراکین اسمبلی اور صحافیوں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کریں گے۔ جو وفاقی حکومت سمیت میڈیا ہاؤسز کے مالکان سے ملاقاتیں کرکے مسئلے کے فوری حل کو یقینی بنائیں گے۔

اس موقع پر ثناء بلوچ نے کہا کہ آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا ناقابل برداشت ہے۔ میڈیا کے نمائندوں نے ملک میں جمہوریت کے فروغ اور آزادی اظہار رائے کے تحفظ کے لئے شہادتیں دی ہیں۔ میڈیا ریاست کا اہم ستون جس کے ذریعے عوامی مسائل کے حل کی راہ ہموار ہو رہی ہے۔ اخباری مالکان مالی بحران کو جواز بنا کر میڈیا کارکنوں کو برطرف کرنا جمہوریت کے لئے نیک شگون ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں سینئر صحافیوں کے کام پر تحقیق ہورہی ہے اور یہاں سینئر صحافیوں کو برطرف کیا جارہا ہے، جن کا خون اور پسینہ ادارے کی بنیادوں میں شامل ہے۔ اس موقع پر یونین آف جرنلسٹس کے صدر خلیل احمد نے حکومت اور اپوزیشن کی اراکین کی یقین دہانی پر بلوچستان اسمبلی کی علامتی واک آؤٹ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ان اداروں کی مالکان سے باز پرس کریں، جنہوں نے سینکڑوں کی تعداد میں ملازمین کو برطرف کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 767460
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش