0
Tuesday 8 Jan 2019 07:27

غیرملکی امداد کے بدلے پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑی، عمران خان

غیرملکی امداد کے بدلے پاکستان کو بھاری قیمت چکانی پڑی، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اقتدار میں آئی تو اسے معاشی مسائل خصوصاً ریکارڈ مالی خسارے کا سامنا تھا، لیکن خراب صورتحال میں چین ہمارے لیے تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا۔ ترک ادارے ٹی آر ٹی ورلڈ کو دیے گئے انٹرویو میں خراب معیشت، مالی مسائل اور بیرونی قرضوں سمیت متعدد مسائل کا سامنا ہے، لیکن ہم اپنی موثر معاشی پالیسی کی مدد سے ان تمام چیلنجز کا سامنا کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان، امریکا سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتا ہے اور افغانستان میں امن کے قیام کے لیے ہم امریکا کے اتحادی بننے کے لیے تیار ہیں لیکن اب ہم کسی اور کی جنگ نہیں لڑیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان نے بدقسمتی سے اپنی معیشت بہتر بنانے اور پیروں پر کھڑے ہونے کے بجائے غیرملکی امداد اور بیرونی قرضوں پر انحصار کا راستہ اپنایا اور آپ جب امداد اور قرض کی غرض دوسروں پر انحصار کرتے ہیں تو آپ کو بھی اس کے بدلے کچھ کرنا پڑتا ہے، لہٰٰذا پاکستان کو اس پالیسی کی بھاری قیمت چکانی پڑی، ہم کچھ پیسوں کے لیے افغان جہاد کا حصہ بن گئے، لیکن اس کے بدلے ہمارے ہاں 40 لاکھ مہاجرین آئے جس کے نتیجے میں پاکستان میں منشیات کے استعمال کا رجحان بڑھا اور شدت پسندی گروپوں نے پناہ لینی شروع کردی اور پھر 11ستمبر 2001ء کا حملہ ہوا تو پاکستان دوبارہ امریکا کا اتحادی بن گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا 11/9 سے کچھ لینا دینا نہیں تھا، لیکن ہم نے پھر سے پیسہ لے کر وہی راستہ اپنایا جو 80ء کی دہائی میں افغان جہاد کے لیے اپنایا گیا تھا، جس کی ہمیں بھاری قیمت چکانی پڑی، ہمارے ملک میں دہشت گردی ہوئی اور 80ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں۔ وزیر اعظم نے واضح کیا کہ اب پاکستان کسی اور کی جنگ نہیں لڑے گا، ہمیں کسی اور کا کام انجام دینے کے لیے کرائے کی بندوق کی طرح استعمال نہیں کیا جا سکتا اور ہماری خارجہ پالیسی کی تمام تر توجہ پاکستانیوں کی فلاح و بہبود پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم اب کسی کی جنگ کا حصہ بننے کے بجائے امن کے قیام میں کردار ادا کریں گے اور افغانستان میں قیام امن کے لیے پوری کوششیں کریں گے تاکہ وہاں 16سال سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو اور اس مسئلے کا سیاسی اور پرامن حل نکل سکے۔

حقانی نیٹ ورک سمیت افغانستان کی جانب سے لگائے جانے والے دیگر الزامات کے بارے میں سوال پر عمران خان نے کہا کہ نیٹو اور افغان افواج کی موجودگی میں 3 سے چار ہزار افراد کیسے پورے ملک کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، یہ سب باتیں کر کے لوگوں کو بے وقوف اور پاکستان کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے، افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں اور خوش قسمتی سے اب یہ بات سب کو سمجھ آ رہی ہے، ہم کوشش کریں گے کہ افغانستان کے دیگر پڑوسی ممالک کی مدد سے طالبان کو مذاکرات کے لیے امریکا اور افغان حکومت کے ساتھ بٹھائیں اور اس مسئلے کا سیاسی حل تلاش کریں۔
خبر کا کوڈ : 770826
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش