0
Tuesday 22 Jan 2019 14:11
سانحہ ساہیوال، عوام اپنی فوج پہ مکمل اعتماد کرتے ہیں

جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، سینیٹر سحر کامران

پولیس کے روکنے پہ گاڑی روکی جائے تو کیا گارنٹی ہے وہ قتل نہیں کرینگے۔؟
جے آئی ٹی کو مسترد کرتے ہیں، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، سینیٹر سحر کامران
اسلام ٹائمز۔ ساہیوال میں پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے چار افراد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماء و سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ عوام پاکستانی افواج پر مکمل اعتماد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون پنجاب نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اپنی پریس کانفرنس میں سانحہ ساہیوال پہ سی ٹی ڈی کے موقف کا دفاع کیا ہے اور مقتول خاندان کو دہشت گرد قرار دیا ہے جبکہ حکومت ہر گھنٹے میں اپنا موقف تبدیل کر رہی ہے۔ نیشنل پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سحر کامران کا کہنا تھا کہ گاڑی کے کالے شیشوں والا جھوٹ بھی پکڑا گیا ہے، ویڈیو میں واضح ہے کہ بچے ہنسی خوشی اپنے چچا کی شادی میں جا رہے تھے جبکہ دوسری ویڈیو میں اٹیچی کیس نکالتے پولیس کو صاف دیکھا جا سکتا ہے۔ شادی کے جوڑوں کو خودکش جیکٹس اور سیٹ بیلٹ باندھے ڈرائیور کو دہشت گرد قرار دیکر پولیس اپنے دامن پر لگے خون کے داغ نہیں چھپا سکتی۔ سینیٹر سحر کامران نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم کو ٹویٹر پر بیانات جاری کرنے کی بجائے جوڈیشل کمیشن بنانا چاہیئے جس کی سربراہی لاہور کے چیف جسٹس کریں، ہم اس جے آئی ٹی پر عدم اعتماد کرتے ہیں، ان بچیوں کی معصوم آنکھیں اور بیٹے کا معصومانہ انٹر ویو پولیس کی تمام تر جھوٹی رپورٹوں اور اعلیٰ حکام کی جانب سے قاتلوں کے دفاع پر حاوی ہے۔

پریس کانفرنس کے دوران سینیٹر سحر کامران کا مزید کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں شہری اپنے اہل خانہ کے ساتھ باہر نہ نکلیں، معصوم بچوں کے سامنے ان کے والدین اور بڑی بہن کا قتل گڈ گورننس کے جھوٹے دعویداروں کے منہ پر طماچہ ہے۔ پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری پیپلز لائر فورم شائستہ کھوسہ نے کہا کہ عوام حکومت کا جھوٹ ماننے کو تیار نہیں، واقع میں ملوث سی ٹی ڈی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی بجائے نامعلوم افراد کے نام مقدمہ درج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ خاندان کے معصو م بچوں کو پھولوں کا گلدستہ نہیں انصاف چاہیے، جب محافظ ہی قاتل بن جائیں تو عوام کو تحفظ کا احساس کیسے ہو گا، سرکاری اہلکار کے روکنے پر گاڑی روکی جائے تو کیا گارنٹی ہے کہ وہ گولیوں کی بارش نہیں کریں گے اور اگر گاڑی روکنے کی بجائے بھگا دی جائے تو اس صورت میں کیا لائحہ عمل ہو گا۔ انہوں نے وزیر قانون پنجاب کا استعفیٰ طلب کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی پول کھل گئی ہے، قاتلوں کی گرفتاری تک بچ جانے والے بچے عوام کے شعور پر حاوی رہیں گے، عوما بپھرے ہوئے ہیں جھوٹ ماننے کو تیار نہیں، احتجاج تب تک جاری رہیں گے جب تک ان معصوم ننھے بچوں کو انصاف فراہم نہیں کیا جاتا۔ پریس کانفرنس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری خرم پرویز راجہ، ڈویژنل نائب صدر وترجمان پی پی پی راولپنڈی ڈویژن راجہ عمار شوکت ترک اور ممبر پی پی پی ریسرچ سیل عابد اقبال نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 773532
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش