0
Monday 4 Mar 2019 21:17

سبط اصغر کو فوری رہا نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کرینگے، ایم ڈبلیو ایم

سبط اصغر کو فوری رہا نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کرینگے، ایم ڈبلیو ایم
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی کا کہنا ہے کہ ایم ٖڈبلیو ایم کراچی کے رہنماء سبط اصغر کو فوری رہا نہ کیا گیا، تو ملک گیر احتجاج کا آغاز کیا جائے گا، یہ اعلان انہوں نے کراچی پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی کے سیکرٹری جنرل علامہ صادق جعفری، ڈویژنل رہنما علامہ مبشر حسن، علامہ علی انور جعفری، علامہ نشان حیدر ساجدی، علامہ احسان دانش، علامہ ملک عباس، علامہ غلام عباس، ناصر حسینی، میر تقی ظفر و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنما اور معروف سماجی شخصیت سبط اصغر زیدی کے پولیس کے ہاتھوں بغیر وارنٹ گرفتاری (اغواء) کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، سبط اصغر اورنگی ٹاؤن کے رہائشی ہیں، انہیں چار روز قبل پولیس نے گھر سے گرفتار کیا، مگر تاحال لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سماجی رہنما سبط اصغر زیدی ضلع غربی میں گذشتہ 6 برس سے کمشنر کراچی کے فوکل پرسن بھی ہیں، ممبر امن کمیٹی اور اتحاد بین المسلمین کے داعی سبط اصغر کی گرفتاری سے ملت جعفریہ میں بےچینی پائی جاتی ہے، سبط اصغر کو کس بنیاد پر گرفتار کرکے لاپتہ کیا گیا۔

علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ داخلی و خارجی حالات اور موجودہ سرحدی صورتحال کے باعث وطن عزیز سکیورٹی اداروں کے ان بھونڈے اقدامات کا متحمل نہیں ہو سکتا، ایسے وقت میں کہ جب پوری قوم بالخصوص ملت جعفریہ اور ایم ڈبلیو ایم بھارتی جنگی جارحیت کے خلاف اور پاک افواج سے اظہار یکجہتی کیلئے سرگرم عمل ہے، ایک ایسے شخص کو جو کہ شہر میں اتحاد بین المسلمین کیلئے کوشاں ہو، مجالس و میلاد کے انتظامات دیکھتا ہوں، دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہو، کو ایسے دن دھاڑے اغواء کر لینا ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ 4 روز گذر جانے کے باوجود تاحال سبط اصغر کا کوئی سراغ نہ مل سکا، تمام سکیورٹی اداروں سے رجوع کیا گیا، مگر کسی نے بھی ان کی گرفتاری کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، یہ تمام تر صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے، ایم ڈبلیوایم کی قیادت، کارکنان اور مغوی کے اہل خانہ شدید تشویش میں مبتلا ہے، جمہوری دور میں اس اظالمانہ اقدام نے دور آمریت کی یاد تازہ کر دی۔ مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل کی شق نمبر 10 کے تحت ریاست کسی بھی شہری کو 24 گھنٹے کے اندر اندر عدالت میں پیش کرنے کی پابند ہے، تاکہ وہ شخص اپنا دفاع سکے، لیکن سبط اصغر کو 4 روز گذر جانے کے باوجود اس آئینی و شہری حق سے محروم رکھا گیا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کا یہ اقدام بنیادی شہری آزادی کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ ایک پُرامن اور محب وطن قوم ہے، مادر وطن کی سلامتی اور استحکام کی راہ میں اس مکتب نے 22 ہزار سے زائد قیمتی جانوں کی قربانیاں دی ہیں، ہماری ملت کے عظیم اور قیمتی اثاثے ڈاکٹرز، انجینئرز، تاجر، وکلاء، بیوروکریٹس، علماء و ذاکرین کی صورت میں اس وطن کی سڑکوں پر خاک و خون میں غلطاں کئے گئے، ہم نے ایک دن میں سو سو جنازے اٹھائے، پانچ پانچ روز تک ملک بھر میں احتجاجی دھرنے بھی دیئے، ہزاروں قربانیوں کے باوجود ہمارے ہی مکتب کے سینکڑوں جوانوں، علماء اور اکابرین کو جبری گمشدہ کرکے لاپتہ افراد کی فہرست میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اتنی سختیوں اور مشکلات کے باوجود ہم نے کبھی بھی مادر وطن کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگایا، کبھی سبز ہلالی پرچم کو جھکنے نہیں دیا، ہمیشہ ملک دشمن استعماری قوتوں کے مقابل سینہ سپر رہے ہیں، ہمیشہ امریکی، اسرائیلی اور بھارتی سازشوں کے مقابل آہنی دیوار کا کردار ادا کیا۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے وزیراعظم پاکستان عمران خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ، گورنر سندھ عمران اسماعیل، وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ، ڈی جی رینجرز سندھ، کور کمانڈر کراچی، آئی جی سندھ سے سید سبط اصغر کی بلاجواز گرفتاری کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان کی جلد باحفاظت بازیابی کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں، بصورت دیگر ہم قانون راستہ اختیار کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 781337
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش