0
Saturday 6 Apr 2019 13:54

عمران خان کی ناجائز حکومت کو اب مزید وقت نہیں دینگے، مولانا فضل الرحمٰن

عمران خان کی ناجائز حکومت کو اب مزید وقت نہیں دینگے، مولانا فضل الرحمٰن
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عمران خان کی ناجائز حکومت کو بہت برداشت کرلیا اب مزید وقت نہیں دیں گے ہم اس حکومت کو گرانے آرہے ہیں۔ نجی ٹیوی پر گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ شروع دن سے کہتے رہے ہیں کہ موجودہ حکومت یہودی ایجنڈے کی ترویج پر عمل پیرا ہے اور اس مقصد کیلئے قادیانیوں کی لابی کو اقتصادی کونسل میں شامل کیا گیا، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مضبوط آوازیں بھی اٹھیں جس پر احتجاج کیا گیا تو بند ہوگئیں۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم عمران خان کی ناجائز حکومت کو گرانے کیلئے آرہے ہیں، اپوزیشن جماعتیں ناجائز حکومت کے خلاف کھڑی ہوں گی اور حالات ایسے بن رہے ہیں کہ پی پی اور (ن) سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں متحد ہوجائیں گی۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ماضی میں عمران خان نے کسی کے کہنے پر دھرنے دیئے جو ناکام ہوگئے کیونکہ وہ ایک جائز حکومت کے خلاف آئے تھے جبکہ اب تمام لوگ ناجائز حکومت کے خلاف اکٹھے ہورہے ہیں۔

امیر جمیعت نے یہ کہتے ہوئے کہا کہ ہم حالات اور عام آدمی کی آواز ہیں، دعویٰ کیا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی ہمارے جلسوں میں آرہے ہیں جن کی دلی ہمدردیاں بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ اٹھارویں ترمیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حکومت اٹھارویں ترمیم میں ردوبدل کی طاقت نہیں رکھتی اور نہ ہی ترمیم کیلئے اس کے پاس مطلوبہ تعداد موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر وفاق کو چاہیئے کہ وہ صوبوں کو مستحکم کرے لیکن فیڈریشن ایک طرف صوبائی خودمختاری پر یقین رکھتی  ہے اور دوسری طرف ان یونٹس کو مضبوط بھی نہیں کرتی، صوبائی خودمختاری ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو نیا بحران پیدا ہوگا۔ جے یو آئی سربراہ کے مطابق اٹھارویں ترمیم کے چند نکات میں ردوبدل کیلئے مذاکرات کی کوشش کی جائے تو وہ بھی بے عمل ثابت ہوگی کیونکہ موجودہ حکومت کے ساتھ بات کرنے کیلئے کوئی تیار نہیں جبکہ کچھ اتحادی جماعتیں بھی حکومت کو جعلی سمجھتی ہیں۔

نیب کو تمام امراض کی جڑ قرار دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ نیب مشرف کا بنایا ہوا ادارہ ہے جو سیاسی انتقام کیلئے بنایا گیا اور اسے آج تک برقرار رکھا گیا ہے اور اس کی ذمہ دار بھی پی پی اور (ن) لیگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ادارے پسِ پردہ بیٹھ کر نیب کو چلاتے ہیں، اس ادارے کو نہیں ہونا چاہیئے، احتساب سب کا ہو لیکن طریقے اور سلیقے سے ہونا چاہیئے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا پانامہ لیکس میں ایک شخص کے سوا کسی اور کے خلاف کارروائی ہوئی؟ جب سیاست ختم ہوئی تو مالیاتی بنیادوں پر مخالفین کو پکڑنے کی پالیسی اپنائی گئی  اور اگر مذہبی حوالوں سے ہوں تو انہیں دہشتگرد قرار دے دیتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم کالعدم اور مسلح تنظیموں کے مخالف ہیں تاہم کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں کی آڑ میں اور نیشنل ایکشن پلان سے کچھ اور مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 787171
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش