0
Friday 19 Apr 2019 19:40

ایم ڈبلیو ایم لاہور کا دہشتگردی کیخلاف، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مظاہرہ

ایم ڈبلیو ایم لاہور کا دہشتگردی کیخلاف، لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے مظاہرہ
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین لاہور کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سابق سیکرٹری جنرل علامہ سید مبارک علی موسوی، علامہ اعجاز بہشتی، ماجد رانا، رائے ناصر علی سمیت دیگر رہنماوں نے کی۔ مظاہرے میں خواتین کی بھی کثیر تعداد شریک تھی۔ مظاہرین نے دہشت گردی کیخلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرے کے شرکاء نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن  پر دہشتگردی کیخلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اعجاز بہشتی نے کہا کہ دہشتگردی کا عفریت کنٹرول ہونے میں نہیں آ رہا، ہم اب تک 72 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک ملت جعفریہ کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جا رہا ہے مگر حکمرانوں کی جانب سے سوائے مذمت کے کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہزارہ برادری کو صرف شیعہ ہونے کی سزا دی جا رہی ہے، جبکہ نیشنل ایکشن پلان اور آپریشن ردالفساد کے نتائج دکھائی ہی نہیں دے رہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر حقیقی معنوں میں عمل ہوتا تو آج یوں دہشتگرد آزاد نہ پھر رہے ہوتے، صورتحال یہ ہے کہ لوگوں کو شناخت کرکے قتل کیا جاتا ہے، سوال یہ ہے کہ ہمارے سکیورٹی ادارے، ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں جبکہ کراچی میں ہمارے جوانوں کو سکیورٹی ادارے ہی اٹھا رہے ہیں، اب تک درجنوں نوجوان لاپتہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے نوجوان کسی جرم میں ملوث ہیں تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، ان کے خلاف ثبوت عدالت کو دیئے جائیں اور انہیں آئین کے مطابق سزائیں دی جائیں، اس طرح انہیں گھر سے اغواء کر لینا ماورائے عدالت اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ حکمرانوں سے یہ سوال کرتی ہے کہ کب تک ہم قربانیاں دیتے رہیں گے۔

ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سابق سیکرٹری جنرل علامہ مبارک علی موسوی نے کہا کہ ہم نے وطن کی سلامتی کیلئے صبر کا دامن تھام رکھا ہے، ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے، ہم موت سے نہیں ڈرتے مگر بے گناہ شہادتیں اب برداشت سے باہر ہو چکی ہیں، دہشت گردوں کو سزائیں دینے کے بجائے وی آئی پی پروٹوکول دیا جا رہا ہے، شیعوں کا قتل عام کرنیوالے رمضان مینگل کو رہا کر دیا گیا، جس نے علی الاعلان کہا تھا کہ اس نے شیعوں کے قتل میں سنچری کی ہے، اس کے رہا ہوتے ہی سانحہ ہزار گنجی ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے لاپتہ نوجوانوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے، دہشتگردی میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا جائے اور گرفتار دہشتگردوں کو جیلوں میں وی آئی پی پروٹوکول دینے کے بجائے پھانسی پر لٹکایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 789525
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش