0
Saturday 18 May 2019 18:10

سندھ اسمبلی میں مشرف دور کا پولیس آرڈر 2002ء بحال کرنے کا بل منظور

سندھ اسمبلی میں مشرف دور کا پولیس آرڈر 2002ء بحال کرنے کا بل منظور
اسلام ٹائمز۔ سندھ اسمبلی نے پولیس آرڈر 2002ء بحال کرنے کا بل منظور کرلیا جبکہ اپوزیشن احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کرگئی۔ اسپیکر آغا سراج درانی کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر پارلیمانی امور مکیش کمار چاولہ کی جانب سے پیش کردہ بل کی منظوری کا عمل شروع ہوا تو اپوزیشن اس نئے قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے واک آؤٹ کرگئی۔ اپوزیشن ارکان نے پولیس آرڈر 2002ء بحالی بل کےخلاف احتجاج کرتے ہوئے ایوان میں نعرے لگائے اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا اور اپوزیشن لیڈر فردوس شمیم نے دھرنا دے دیا جس کے بعد اپوزیشن ارکان اسمبلی سے واک آؤٹ کرگئے۔

حزب اختلاف کی غیر موجودگی میں سندھ حکومت نے بل کو منظور کرالیا۔ پولیس آرڈر 2002 بحالی بل اب توثیق کے لئے گورنر سندھ کو بھیجا جائے گا۔ مکیش کمار نے کہا کہ اپوزیشن سے مشاورت کے بعد بل پیش کیا اس کے باوجود وہ بائیکاٹ کرگئی یہ لوگ اصل میں بھاگنا چاہتے ہیں۔ شہریار مہر نے کہا کہ پولیس ایکٹ غیر قانونی اور غیر آئینی ہے، میں حکومت کو مبارک دیتا ہوں آج ایک آمر کا قانون بحال کیا ہے۔ فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ یہ جمہوریت نہیں ہے ڈکٹیٹر شپ ہے، نیب زدہ اسپیکر کو شرم نہیں آتی، اسمبلی قواعد و ضوابط کے خلاف چلائی جارہی ہے، اگر غیرت ہوتی تو اسپیکر کا عہدہ چھوڑ کر جاتے۔

پولیس آرڈر 2002ء
4 صفحات پر مشتمل پولیس آرڈر 2002ء بحالی بل میں 190 شقیں شامل ہیں جن کے تحت پولیس کو مصدقہ اطلاع پر بغیر وارنٹ چھاپہ مارنے کا اختیار حاصل ہوگا، سندھ پولیس میں بھرتی کا طریقہ کار بھی صوبائی حکومت طے کرے گی اور ایڈیشنل آئی جیز و ڈی آئی جیز کی تعیناتی کی مجاز ہوگی، ڈی آئی جی و ایس ایس پی سطح کے افسران کا تقرر اختیار وزیراعلیٰ کے پاس ہوگا۔ نئے قانون کے تحت صوبائی حکومت آئی جی پولیس کی مشاورت سے ایڈیشنل آئی جیز ڈی آئی جیز کا تقرر کرے گی، ضلعی پولیس افسر بلدیاتی کونسل کے چیئرمین اور ڈپٹی کمشنر سے مشاورت کا پابند ہوگا، صوبائی پبلک سیفٹی کمیشن تحریری وجوہات پر آئی جی کی خدمات وفاق کو واپس کرنے کے لئے سندھ حکومت کو سفارشات دے سکے گا جبکہ اے آیس آئی سے لیکر ڈی ایس پی تک کی اسامیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے پُر کی جائیں گی۔
خبر کا کوڈ : 795017
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش