0
Monday 3 Jun 2019 20:34

فلسطینیوں کے قتل عام پر لفظ مذمت بے معنی ہو چکا ہے، اشرف جلالی

فلسطینیوں کے قتل عام پر لفظ مذمت بے معنی ہو چکا ہے، اشرف جلالی
اسلام ٹائمز۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ(ص) و تحریک صراط مستقیم کے سربراہ ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی نے او آئی سی کے سربراہی اجلاس کے اعلامیہ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم ممالک کے اپنے اپنے ذاتی مفادات اور باہمی اختلافات حصول مقاصد کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، کئی مسلم ممالک کی اسرائیل سے خفیہ دوستی اور بھارت سے اعلانیہ دوستی کی وجہ سے 57 اسلامی ممالک کی آواز غیر مؤثر ہو چکی ہے۔ ترکی اور ایران کی او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں عدم شرکت پر سوائے افسوس کے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ ایک المیہ ہے کہ او آئی سی میں جن سلگتے مسائل کے بارے میں زبردست فیصلے آنے چاہیے تھے ان کے بارے میں صرف مختلف ممالک کا موقف سامنے آیا ہے۔ فلسطینیوں کے قتل عام، بے بسی اور پناہ گزینی پر مسلم ممالک کی طرف سے بولا جانیوالا لفظ ”مذمت“ تو اتنا پرانا اور بے رعب ہو چکا ہے کہ یہ جنازے اٹھانے والے نہتے فلسطینیوں سے ایک مذاق لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر کوئی واضح موقف بھی سامنے نہیں آیا کوئی بڑا فیصلہ تو دور کی بات ہے۔ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانوں کو منتقل کرنے کا اعلان کرنیوالے ممالک کیخلاف ”مناسب اقدامات“ کی مبہم وارننگ سے کیا توقع وابستہ کی جا سکتی ہے۔ غیر مسلم ممالک کے سامنے جب یہ بات موجود ہے کہ امریکہ کے بیت المقدس میں سفارتخانہ منتقل کرنے کے باوجود بھی مسلم ممالک کے امریکہ کیساتھ پیار میں کوئی فرق نہیں آیا۔ تو ایسا کرنے سے ان کے مسلم ممالک کے تعلقات میں بھی کوئی فرق نہیں آئے گا۔ اجلاس میں انتہا پسندی کی مذمت تو کی گئی کاش کہ انتہا پسندی کی کوئی جامع مانع تعریف بھی کر دی جاتی کیوں کہ مغرب کی طرف سے دینی غیرت و حمیت کو بھی انتہا پسندی سے تعبیر کیا جاتا ہے جو کہ بلکل غلط ہے۔

انہوں نے  کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں توہین رسالت ﷺ اور اسلامو فوبیا کے خلاف عمران خان کا بولنا ایک غنیمت تو ہے مگر یہ بات تسلیم کرنا بہت مشکل ہے کہ مغرب میں توہین رسالت کرنیوالوں کو یہ پتہ ہی نہ ہو کہ مسلمانوں کی اپنے آقا و مولی اپنے رسول حضرت محمد ﷺ سے کس قدر جذباتی وابستگی ہے اور توہین رسالت سے ان پر کیا بیتتی ہے، ہو سکتا ہے کوئی ایسا بھی ہو اور اسے بھی معاف نہیں کیا جا سکتا مگر یورپ میں ایسے بدبخت اور ملعون لوگ بھی کثیر تعداد میں موجود ہیں جو یہ جانتے ہوئے بھی کہ مسلمانوں کی خاتم الانبیاء حضرت محمد ﷺ سے کس قدر ایمانی اور جذباتی وابستگی ہے اس کے باوجود وہ جان بوجھ کر بدنیتی سے ایسا ملعون عمل کرتے ہیں اور اسلامو فوبیا کو ہوا دیتے ہیں اسے روکنے کیلئے حتمی لائحہ عمل کی ضرورت ہے جس کے بغیر ہی اجلاس ختم ہو گیا۔
خبر کا کوڈ : 797755
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش