0
Thursday 13 Jun 2019 12:55

محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا میرے بس میں نہیں، اسد قیصر

محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا میرے بس میں نہیں، اسد قیصر
اسلام ٹائمز۔ قانون کے تحت پاکستان میں کوئی بھی رکن پارلیمنٹ گرفتار ہوتا ہے تو اسپیکر کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ پولیس یا جیل حکام کو حکم دے کر اس کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں لائے مگر قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے شمالی اور جنوبی وزیرستان سے منتخب ہونے والے ارکان پارلیمنٹ محسن داوڈ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کے معاملے پر بے بسی کا اظہار کردیا ہے۔ پیپلزپارٹی کا ایک وفد بدھ کو سابق صدر اور رکن قومی اسمبلی آصف زرداری کے پرودکشن آرڈرز جاری کرانے کیلئے اسپیکر کے پاس گیا جہاں اسپیکر نے انہیں یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر اگلے ہفتے جاری کئے جائیں گے۔ آصف زرداری کو قومی احستاب بیورو (نیب) نے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں گذشتہ روز اسلام آباد سے گرفتار کیا ہے۔

وفد نے اسد قیصر سے سوال کیا کہ اس سے قبل وہ شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق کے بھی پروڈکشن آرڈرز جاری کرچکے ہیں جنہیں نیب نے حراست میں لیا تھا، مگر اسپیکر کے حکم پر انہیں قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے لایا گیا تو محسن داوڑ اور علی وزیر کے معاملے پر اسد قیصر نے پروڈکشن آرڈرز جاری کیوں نہیں کئے۔ علی وزیر اور محسن داوڑ اگر چہ آزاد امیدوار کے طور پر منتخب ہوئے مگر دونوں پشتون تحفظ موومنٹ کے مرکزی رہنماؤں میں شامل ہیں۔ دونوں کو شمالی وزیرستان کے علاقہ خڑ کمر چیک پوسٹ پر مظاہرین اور پاک فوج کے مابین مبینہ جھڑپ کے بعد گرفتار کیا گیا اور 8 روزہ جسمانی ریمانڈ پورا ہونے پر پشاور سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے وفد کے سوال پر اسد قیصر نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا میرے بس کی بات نہیں۔
خبر کا کوڈ : 799272
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش