0
Thursday 4 Jul 2019 20:55

40 سال اقتدار میں رہنے والوں کا پہلے اور چند ماہ والوں کا احتساب بعد میں ہوگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال

40 سال اقتدار میں رہنے والوں کا پہلے اور چند ماہ والوں کا احتساب بعد میں ہوگا، جسٹس (ر) جاوید اقبال
اسلام ٹائمز۔ چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جاوید اقبال نے راولپنڈی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 سال اقتدار میں رہنے والوں کا حساب کتاب پہلے ہوگا اور چند ماہ حکمرانی کرنے والوں کا احتساب بعد میں ہوگا۔ کرپشن کیسز کے متاثرین کو رقوم کی واپسی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا تصور بھی نہیں تھا کہ ایسے لوگوں سے بھی کبھی پوچھ گچھ ہوگی، ملک کے خلاف کام کرنے والوں کو درگزر کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ جو کرے گا وہ بھرے گا اور نیب کی یہی پالیسی ہے، ہم فیس کو نہیں بلکہ کیس کو دیکھتے ہیں۔ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا جوڑتوڑ، پولیٹیکل انجینئیرنگ اور سیاسی انتقام کا کوئی ارادہ نہیں البتہ بیرون ملک جائیدادوں سے متعلق پوچھنا نیب کی ذمہ داری ہے، کرپشن کا حساب نہ لیا جائے تو پھر نیب خود مجرم ہوگی، نیب کے پاس منی لانڈرنگ کیس میں شواہد اور شہادتیں موجود ہیں، کروڑوں اور اربوں کی منی لانڈرنگ کے ثبوت عدالتوں میں دیں گے۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ شہادتیں اور ثبوت ہوں تو کیا نیب آنکھیں بند کرلے؟ اپنا کام قانون کے مطابق کریں تو کوئی آپ کی طرف کیوں دیکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ سزا دینا عدالت کا کام ہے اور ہم صرف شہادتیں جمع کرکے پیش کرتے ہیں، ملزمان الزام تراشیوں کے بجائے اپنا دفاع کریں۔ جاوید اقبال نے بتایا کہا جاتا ہے کہ بیوروکریسی بڑی پریشان ہے مگر چند ماہ میں بیورکریٹ نے زیادتی کی شکایت نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ چاہتا ہوں نیب راولپنڈی اپنی کارکردگی بہتر سے بہترین کرے، قانون اس تیزی سے حرکت میں نہیں آتا جتنا تیزی سے آنا چاہیے۔ نیب 326 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرا چکا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ سادہ لوح انسانوں کے ساتھ ڈکیتیاں کی گئیں اور لوگوں کو سہانے خواب دکھا کر رقم لوٹی گئی، لوٹی رقم کا برآمد ہونا پہلے ناممکن تھا لیکن نیب کی کوششوں سے لوگوں کو ان کی رقوم لوٹائی جا رہی ہیں، مضاربہ اسکینڈل کے متاثرین کو بھی جلد انکی رقم ملے گی، بس تھوڑا صبر کریں۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ لوگوں کے ساتھ ڈکیتیاں ہوتی رہیں لیکن کسی ادارے نے مدد نہ کی، ادارے فرائض بہتر طریقے سے انجام دیتے تو متاثرین آج یہاں نہ ہوتے۔ 1980ء میں موٹرسائیکل چلانے والا آج لندن اور دبئی میں جائیدادوں کا مالک ہو تو نیب پوچھے گا، 50 ہزار کی جگہ 5 لاکھ خرچ ہو تو نیب ضرور پوچھے گا۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ اخبار میں ایک طرف اشتہار ہوتا ہے اسکیم میں سرمایہ کاری نہ کریں اور پھر اسی اخبار میں کچھ فاصلے پر اسی اسکیم کی اچھائی کا اشتہار چھپتا ہے، سی ڈی اے بہتر کام کرتا تو لوگ فراڈ اسکیموں میں سرمایہ کاری نہ کرتے۔ جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا کسی سے جائیداد کا تنازع نہیں ہے اور ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ برسر اقتدار کون ہے، نیب کسی سے سیاسی انتقام کیوں لے گا؟ نیب کا سیاست سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں بلکہ ہماری ایک ہی وابستگی ہے جوکہ پاکستان سے ہے۔ چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ کرپشن نہ ہوتی تو آج ہم ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہوتے اور آج ہمارے ہاتھ میں کشکول نہ ہوتا، کرپشن ختم ہوگی تو لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوگا۔
 
خبر کا کوڈ : 803159
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش