0
Thursday 11 Jul 2019 21:24

افغانستان میں مذاکرات ممکن تو کشمیر پر کیوں نہیں، ڈاکٹر فاروق عبداللہ

افغانستان میں مذاکرات ممکن تو کشمیر پر کیوں نہیں، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
اسلام ٹائمز۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بات چیت کو واحد راستہ قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ یہ مسئلہ آج بھی ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ کوئی مسئلہ نہیں وہ خواب غفلت میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر کا کوئی مسئلہ نہیں ہوتا تو یہاں اقوام متحدہ کے مبصر نہیں ہوتے نہ ہی یہ معاملہ اقوام متحدہ میں ہوتا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نسیم باغ درگاہ حضرت بل میں اپنی ماں کی 19ویں برسی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت کے علاوہ آر پار کشمیریوں میں بھی مذاکرات ہونے چاہئیے اور ایک ایسا حل نکالنا چاہیئے جو سب کو قابل قبول ہو اور کسی کو ہار کا احساس نہ ہو۔

جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک حقیقت ہے، طاقت اور دھونس و دباﺅ سے حقیقت کو بدلا نہیں جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک اس کا فیصلہ عوامی اُمنگوں کے عین مطابق نہیں ہوتا تب یہاں کے حالات میں سدھار کی کوئی اُمید نہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ بھارتی حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لئے دہشتگردی کو مشروط کرتی ہے، جو سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا مسئلہ حل ہونے کو ہے، وہاں دونوں طرف سے گولیاں چل رہی ہیں لیکن مذاکرات کا سلسلہ برابر چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان میں یہ پالیسی اختیار کی جاسکتی ہے تو یہاں ایسا کیوں نہیں ہوسکتا۔ اُن کا کہنا تھا کشمیر ایک سیاسی مسئلہ ہے اور اس کے حل کیلئے پاکستان سمیت تمام متعلقین کے ساتھ بات چیت کرنی ہی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 804512
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش