0
Tuesday 23 Jul 2019 20:59

اقتدار میں آیا تو لگا کہ سیاسی جماعتوں سے نہیں بلکہ مافیا سے نبرد آزما ہوں، عمران خان

اقتدار میں آیا تو لگا کہ سیاسی جماعتوں سے نہیں بلکہ مافیا سے نبرد آزما ہوں، عمران خان
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ 23 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا تو لگا کہ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں بلکہ مافیا سے نبرد آزما ہوں۔ امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کا بڑا مسئلہ غربت ہے ہم تجارت بڑھا کر غربت کا خاتمہ کرسکتے ہیں، ہماری حکومت بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات قائم کرنے  کی خواہاں ہیں لیکن مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں رکاوٹ ہے، جب بھی ہم سنجیدگی سے بات چیت کے لئے آگے بڑھتے ہیں تو بدقسمتی سے کشمیر میں کوئی نہ کوئی افسوسناک واقعہ ہو جاتا ہے، بھارت بات چیت کے لئے ایک قدم آگے بڑھائے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھائیں گے۔ وزیراعظم  نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستان ملوث نہیں تھا، دہشتگردی کے خلاف پاکستان نے 70 ہزار جانوں کی قربانی دی اور افغانستان میں امن کے لئے پاکستان نے بھاری قیمت ادا کی۔

عمران خان نے کہا کہ پہلے بھی کہا تھا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں لیکن اس وقت لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آرہی تھی، اب لوگوں کو آئیڈیا ہوا ہے کہ افغان مسئلے کا حل صرف اور صرف بات چیت میں ہے، افغانستان میں امن کے لئے یہ بہترین وقت ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی حکومت، فوج اور امریکی حکام ایک پیج پر ہیں، افغان طالبان اور امریکا کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں، بہت جلد امن معاہدہ کا امکان ہے، یہ کام آسان نہیں تاہم سب کو اس مقصد کے لئے اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔ عمران خان نے کہا کہ 23 سالہ جدوجہد کے بعد اقتدار میں آیا تو مجھے لگا کہ میں سیاسی جماعتوں سے نہیں بلکہ مافیا سےنبرد آزما ہوں، پچھلی دو حکومتوں  نے ریکارڈ قرضے حاصل کئے، گزشتہ 10 سالوں میں قرضہ 6 ٹریلین سے 30 ٹریلین پر پہنچ گیا، جب ہم احتساب کی بات کرتے ہیں تو یہ دونوں پارٹی کہتی ہیں سیاسی انتقام لیا جارہا ہے۔

پاکستانی میڈیا کو برطانوی میڈیا سے زیادہ آزاد قرار دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا کو پوری آزادی حاصل ہے یہاں تک کہ میڈیا بے قابو بھی ہوجاتا ہے، پاکستانا جیسا میڈیا دنیا میں کہیں نہیں، میں خود آزاد میڈیا کا سب سے بڑا بینی فشری ہوں، ہم حکومت کے طور پر میڈیا کو کنٹرول نہیں کرنا چاہتے بلکہ واچ ڈوگ کے ذریعے اسے قابو کرنا چاہتے ہیں، پاکستان میں 70 سے 80 ٹی وی چینلز ہیں جس میں سے 3 چینلز کہتے ہیں انہیں مسائل کا سامنا ہے، میڈیا کا کام ذاتی حملے کرنا نہیں ہے، میڈیا اپوزیشن کرے لیکن بلیک میلنگ نہ کرے، میڈیا کا بھی احتساب ہونا چاہیئے، جب میڈیا مالکان سے ان کی آمدنی اور ٹیکس کا سوال کریں تو وہ کہتے ہیں یہ آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے، ہم میڈیا پر نظر رکھیں گے لیکن سنسر شپ نہیں کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 806634
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش