0
Thursday 26 Sep 2019 21:21

ملکی تجارتی خسارہ، تمام حکومتیں چھٹکارا حاصل کرنے میں ناکام

ملکی تجارتی خسارہ، تمام حکومتیں چھٹکارا حاصل کرنے میں ناکام
اسلام ٹائمز۔ جمہوری اور فوجی حکومتیں آتی رہیں اور جاتی رہیں لیکن ملکی تجارتی خسارے سے کوئی حکومت چھٹکارا نہ دلا سکی۔ مشرف دور تجارتی خسارے میں اضافے کی شرح میں بازی لے گیا۔ بھٹو دور میں تجارتی خسارے میں چار گنا، ضیاء الحق دور میں دو گنا، مشرف دور میں 14 گنا، پیپلز پارٹی کے دور میں تجارتی خسارہ 15 ارب 35 کروڑ ڈالر تک پہنچا جبکہ نواز شریف دور میں ملکی تاریخ کا ریکارڈ تجارتی خسارہ مالی سال 18-17 میں 31 ارب 82 کروڑ ڈالر ہوا۔ سرکاری دستاویزات کے اعداد و شمار کے مطابق خسارہ گزشتہ مالی برس میں 28 ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔

درآمدات کے لحاظ سے سب سے بھاری مالی سال 18-17 رہا جس میں 56 ارب 59 کروڑ ڈالر کی درآمدات کی گئیں۔ تجارتی خسارے کے بے قابو مسئلے پر بات کرتے ہوئے چیمبر آف کامرس کے سابق صدر پرویز حنیف نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں برآمدات کا حجم اہم کردار ادا کرتا ہے، جب تک تجارتی خسارہ کم نہیں ہوگا پیداواری لاگت بڑھے گی جبکہ درآمدات بڑھنے سے مہنگائی بھی بڑھتی رہے گی۔ تجارتی خسارہ کم کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ مقامی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
خبر کا کوڈ : 818563
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش