0
Saturday 9 Nov 2019 19:36

ڈائریکٹر نیب سکھر کی دھمکیوں کیخلاف ایف آئی آر درج کراؤں گا، سعید غنی

ڈائریکٹر نیب سکھر کی دھمکیوں کیخلاف ایف آئی آر درج کراؤں گا، سعید غنی
اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ چیئرمین نیب نے اگر ڈائریکٹر سکھر نیب اور ان کے اہلکاروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تو یہ سمجھنے پر مجبور ہوں گا کہ یہ سب کچھ ان کی ایماء پر ہورہا ہے، ضرورت محسوس ہوئی تو مجھے دی جانے والی دھمکیوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کراؤں گا اور عدالت میں بھی جاؤں گا، نیب کو کسی صورت یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ محکمہ کے کاموں میں براہ راست مداخلت کرے اور الاٹمنٹ لیٹر اور چیکس تقسیم کرے، میں ان تمام الاٹمنٹس کو منسوخ اور چیک کو رکوا دوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پرہجوم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے نائب صدر راشد ربانی، جنرل سیکرٹری وقار مہدی، کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری اور سابق صوبائی وزیر جاوید ناگوری، مرزا مقبول، سردار نزاکت اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ میں نے سندھ اسمبلی کے رولز 261 کے تحت اپنے بیان میں اسمبلی اور تمام ارکان کو نیب سکھر کے ڈائریکٹر کی جانب سے دی جانے والی دھمکیوں اور ان کی جانب سے ورکر ویلفیئر بورڈ کے افسران کو یرغمال بناکر جبری طور پر نیب چیئرمین کی تقریب میں فلیٹس کے جبری الاٹمنٹ لیٹرز اور شادی مدد کے چیکس کی تقسیم کے حوالے سے آگاہ کیا تھا اور اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ کو بھی تحریری طور پر تمام حالات سے آگاہ کیا ہے اور آج اس پریس کانفرنس کے توسط سے ایک بار پھر میں چیئرمین نیب کو تمام حالات سے آگاہ کررہا ہوں کہ ان کے سکھر کے ڈائریکٹر اور افسران نے کس طرح انہیں 31 اکتوبر کو سکھر کی تقریب میں ماموں بنایا اور اپنی کرپشن اور نااہلیوں کو چھپانے کے لئے جس کا خود چیئرمین نیب نے اس تقریب میں ذکر کیا تھا کے لئے غیر آئینی اور غیر قانونی کام کئے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ نیب سکھر کے ڈائریکٹر کی جانب سے میرے محکمے کے افسران کے ذریعے مجھے تھریٹ کیا جارہا ہے اور دھمکیاں دی جارہی ہیں کہ وہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو جلد سرپرائز دیں گے، اس کے علاوہ مختلف ذرائع سے بھی مجھے پیغام دیئے جارہے ہیں کہ میں نیب کے حوالے سے کوئی بات نہ کروں ورنہ میرے ساتھیوں کو اٹھا لیا جائے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ نیب سکھر کی جانب سے میرے محکمے میں غیر قانونی طور پر مداخلت کی جارہی ہے اور قانون سے بالاتر ہوکر نیب اپنی مرضی سے میرے محکمے کے افسران کو مجبور کررہی ہے کہ وہ ان کی ایماء پر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ سکھر میں چیئرمین نیب کی 31 اکتوبر کو ہونے والی تقریب میں جبری طور پر ورکر ویلفیئر بورڈ کے فلیٹس اور شادی مدد کے چیک ان کے ہاتھوں تقسیم کرائے گئے اور اس کے لئے ڈپٹی ڈائریکٹر ورکر ویلفیئر بورڈ اور سیکرٹری کو جیل میں بند کرنے اور ان کے خلاف کرمنل مقدمات قائم کرنے کی دھمکیاں دے کر انہیں یرغمال بنایا گیا۔ سعید گنی نے کہا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جن فلیٹس کی الاٹمنٹ کے لیٹر مذکورہ تقریب میں دیئے گئے وہ کسی کے نام الاٹ ہی نہیں ہوئے ہیں، کیونکہ ستمبر میں ورکر بورڈ کی گورننگ باڈی میں فلیٹس کی تقسیم کے حوالے سے نئی پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاکہ شفاف طریقے سے ان فلیٹس کی مزدورں اور محنت کشوں میں تقسیم کی جاسکے۔

سعید غنی نے کہا کہ خود ڈائریکٹر نیب سکھر کی جانب سے مجھے 30 اکتوبر کو رات 12 بجے فون کیا گیا، جس میں انہوں نے نیب کے 33-C کا حوالہ دیا کہ ان کے پاس اختیار ہے لیکن میں نے ان پر اسی وقت واضح کردیا تھا کہ یہ کام مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور یہ میرے محکمے میں مداخلت ہے اور میں اس کو کسی صورت قبل نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام وضاحت کے باوجود 31 اکتوبر کی تقریب کے لئے بورڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر احتشام کو نہ صرف یرغمال بنایا گیا بلکہ صبح ان کو ہوٹل سے نیب کے افسران اپنی گاڑی میں جبری طور پر تقریب میں لے گئے اور ان سے الاٹمنٹ لیٹر اور چیکس بنوا کر چیئرمین نیب کے ہاتھوں یہ جعلی کام کروایا گیا۔ سعید غنی نے کہا کہ اس کے بعد مجھے مذکورہ افسران اور دیگر ذرائع سے مسلسل دھمکیاں دی جارہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ نیب سکھر مجھے جلد سرپرائز دے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جیالا اور شہید بینظیر بھٹو کا کارکن ہوں اور میں نہ پہلے کبھی اس طرح کی دھونس دھمکیوں سے ذرا ہوں اور نہ آئندہ ڈروں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں واضح طور پر نیب کے چیئرمین کو تمام صورتحال سے آگاہ کررہا ہوں کہ وہ فوری طور پر اس تمام معاملات کی تحقیقات کرائیں اور اس میں ملوث ان کے افسران کے خلاف کارروائی کریں بصورت جہاں میں یہ سوچنے پر مجبور ہوں گا کہ یہ صرف ان کی ایما پر ہورہا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ میں اس تمام صورتحال اور بورڈ کے سیکرٹری اور ڈپٹی ڈائریکٹرز کی جانب سے دیئے گئے تمام معاملات کی تحریری رپورٹ کے تحت ایف آئی آر کا انداراج بھی کراؤں گا اور عدالت سے بھی رجوع کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ ہمیں کسی بھی قسم کی نیب کی جانب سے تحقیقات پر کوئی اعتراض نہیں ہے لیکن اگر وہ اپنے دائرہ اختیار سے باہر نکل کر کوئی کام کرے گا تو اس پر ہم ضرور بات کریں گے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کی صحت کے حوالے سے ہمیں شدید تحفظات ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ان کے لئے بنائے گئے میڈیکل بورڈ میں ان کے معالج اور پرائیویٹ ڈاکٹرز کو شامل کیا جائے۔ کرتارپور کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو یہ سب کرنے سے قبل کشمیریوں کے جذبات کو بھی دیکھنا چاہیئے تھا کیونکہ جس طرح بھارت کشمیر میں ظلم و بربریت کا مظاہرہ کررہا ہے اور حکومت اس کے برعکس جو کچھ کررہی ہے، ان سے ان کے جذبات مجروع ہورہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 826493
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش