0
Thursday 23 Jan 2020 21:23
قومی علماء و مشائخ کونسل اجلاس میں

عمران حکومت مذہبی امور سے متعلق قانون سازی پر علماء کو قائل کرنے میں ناکام

عمران حکومت مذہبی امور سے متعلق قانون سازی پر علماء کو قائل کرنے میں ناکام
ترتیب و تدوین: ایس حیدر

وفاقی وزارت مذہبی امور، بین المذاہب و ہم آہنگی کے زہر اہتمام کراچی میں ہونے والے قومی علماء و مشائخ کونسل کے اجلاس میں مدارس، مساجد اور مذہبی امور کے حوالے سے قانون سازی اور اقدام پر علماء کرام کو قائل کرنے میں وزارت مذہبی امور کامیاب نہ ہوسکی، کئی علماء نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومتی اقدام سے ایسا لگتا ہے کہ وفاقی حکومت بیرونی این جی اور اور بین الاقوامی اداروں کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، جبکہ ٹی وی پروگراموں میں غیر اخلاقی مواد کے نشر اور دسویں جماعت تک کے نصاب میں ختم نبوت کے مضمون کو شامل کرنے کے عمل کی تجویز کو سراہا گیا۔ بریفنگ کے نکات پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے کئی بار میڈیا نمائندوں کو اجلاس کے مقام سے باہر نکالا گیا، جس پر میڈیا نمائندگان نے شدید احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق قومی علماء و مشائخ کونسل کا اجلاس وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب و ہم آہنگی پیر نورالحق قادری کی صدارت میں کراچی کے مقامی ہوٹل میں ہوا۔

اجلاس میں پارلیمانی سیکرٹری آفتاب جہانگیر، مفتی منیب الرحمٰن، پروفیسر ساجد میر، قاری محمد عثمان، قاضی نثار احمد، علامہ امین شہیدی، مولانا محمد طیب، علامہ راغب نعیمی، مولانا غلام رسول ناصر اور ملک بھر سے دیگر 60 سے زائد علماء کرام اور سرکاری حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں اب تک 20 سے زائد سفارشات کا جائزہ لیا گیا، جن میں سے بیشتر کا تعلق مدارس، مساجد اور مذہبی حوالے سے تھا۔ ان میں سے بیشتر نکات پر علماء کرام نے شدید تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وفاقی حکومت دانستہ طور پر مذہبی طبقے کو تقسیم، مساجد اور مدارس کے دائرہ کار کو محدود کرنے اور دینی تعلیم کے حوالے سے ایک خاص ایجنڈے پر کام کرنا چاہتی ہے، جو ماضی میں بیرونی این جی اوز اور عالمی اداروں کا رہا ہے۔ اجلاس میں بیشتر علماء کرام نے حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ایشو پر اور بیرون ممالک شعائر اسلام کی توہین پر وفاقی وزارت مذہبی امور کی خاموشی اور رویئے پر بھی تنقید کی گئی۔

اجلاس کے دوران کئی مرتبہ میڈیا نمائندوں کو بریفنگ کیلئے بلایا گیا، تاہم اتفاق رائے نہ ہونے کی وجہ سے انہیں واپس بھیج دیا گیا، جس پر وفاقی وزارت مذہبی امور کے شعبہ اطلاعات اور میڈیا نمائندوں کے دوران تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی پیر نورالحق قادری نے کہا کہ آج 9ویں قومی علماء و مشائخ کونسل کانفرنس منعقد کی گئی، کانفرنس میں تفصیل کے ساتھ ملک کو درپیش ایشوز پر تفصیلی بات چیت کی گئی، یونیورسٹی کالجز اور اسکولوں میں دینی تعلیم کیلئے وفاقی قانون سازی پر صوبے عمل کریں، صوبائی سطح پر بھی قانون سازی کرکے یکجہتی پیدا کی جائے، خطبات کیلئے والیوم ٹو کا اہتمام کرکے نئے موضوعات کو شامل کیا جائے۔ اجلاس میں نشاندہی کی گئی کہ صوبوں نے ختم نبوت کے سبق کو درسی کتاب سے نکال دیا ہے، عدم ثبوت کی بنا پر تحقیقات کا کہا گیا اور ختم نبوت کو اہمیت دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ملک کو درپیش سماجی مسائل کے حل کیلئے منبر و محراب کے مؤثر کردار پر اتفاق رائے ہوا۔ اجلاس میں گذشتہ سفارشات پر عملدرآمد کا جائزہ اور نئی سفارشات پیش کی گئیں، بچوں سے زیادتی کے واقعات کی مذمت، روک تھام کیلئے علماء و مشائخ آگاہی دینگے، فروری میں پچاس علماء کرام صدر مملکت، وزیراعظم سے ملیں گے۔ اجلاس میں بہتر ماحولیات، شجرکاری، کلین گرین پاکستان کے حصول کیلئے علماء کرام کے مؤثر کردار پر بھی اتفاق کیا گیا، خاندانی منصوبہ بندی اور پولیو سے پاک پاکستان کیلئے منبر و محراب کے کردار پر بات ہوگی، خواتین کیلئے وراثت کے قانوں پر عملدرآمد کیلئے لائحہ عمل پیش کیا جائے گا، ماحولیات اور صفائی کلین اور گرین پاکستان میں کردار ادا کرنے کے حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔ پیر نورالحق قادری نے کہا کہ اصلاح معاشرہ، ٹریفک قوانین سمیت سماجی اور اخلاقی مسائل پر لوگوں کی رہنمائی کرنی ہے، پانچ فروری یوم کشمیر تمام مدارس، امام بارگاہوں اور خانقاہوں میں منایا جائیگا اور مظلوم کشمیریوں کی جرأت و حریت کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں گے، خطبات جمعہ اور رمضان المبارک کے خطبات میں آگاہی پر زور دیا جائے گا۔

اس موقع پر مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ اجلاس میں ملکیت میں سے بیٹیوں کو حق دینے پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ وراثت منتقل ہوتے وقت رکاوٹ نہ ڈالی جائے، قانون پر عمل کیا جائے، ماحولیات، زچہ بچہ صحت کے بارے میں تربیتی ورکشاپ منعقد کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ تشدد پر مبنی خطبات کو روکا جائے، مساجد و مدارس کی تعمیرات میں رکاوٹیں ختم کی جائے، پہلے سے جاری بینک اکاﺅنٹس پر اعتراض نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی ویژن پر غیر اخلاقی پروگرام مغربی ممالک میں رات دس بجے کے بعد چلائے جاتے ہیں، ایسے پروگرامز سے بچوں کے ذہن خراب ہوتے ہیں، ان کو پاکستان میں نشر ہونے سے روکا جائے، پانچ فروری کو علماء کرام مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے قومی شعور بیدار کریں گے، قومی و ملی معاملات میں علماء کرام ملک کے ساتھ یک زبان ہیں۔
خبر کا کوڈ : 840281
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش