0
Saturday 1 Feb 2020 14:24
ادب فیسٹول 2020، عدالتی فیصلوں میں ادب کی اہمیت

کئی مشکل مراحل پر ادب کا سہارا لیکر بات سہل اور آسان کردی جاتی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ

کئی مشکل مراحل پر ادب کا سہارا لیکر بات سہل اور آسان کردی جاتی ہے، جسٹس آصف سعید کھوسہ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ عدالتی فیصلوں میں بھی ادب کی مثالیں دی جاتی ہیں،جج اور وکیل بھی اپنے کیسز میں نامور مصنفین اور شعراء کی تصانیف کا سہرا لیتے ہیں، تنقید کا جواب بھی ادب سے دیا جاسکتا ہے۔ جمعہ کی شام کراچی کے آرٹس کونسل میں دوسرے ادب فیسٹول کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس فیسٹول کا انعقاد امینہ سید اور آصف فرخی کی مشترکہ کاوش ہے جو کہ 3 روز جاری رہے گا اور اس میں ادب سمیت کھیل، نوجوان، شہری امور، سیاست اور دیگر موضوعات کے مختلف سیشنز ہونگے۔ ابتدائی روز امینہ سید نے اپنے مختصر خطاب میں بتایا کہ آصف فرخی کے ساتھ مل کر 2010ء سے اس نوعیت کے پروگرام شروع کئے اور ناصرف کراچی بلکہ پاکستان کے دیگر شہروں میں بھی ایسے پروگرامز کا انعقاد ہوا۔

افتتاحی روز پہلے سیشن کے مہمان خصوصی سابق چیف جسٹس پاکستان آصف سعید کھوسہ اور پاکستانی سفارتکار ملیحہ لودھی تھیں۔ اپنے خطاب کی شروعات میں سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے معروف قانون دان فخر الدین ابراہیم کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ انھوں نے فخرالدین ابراہیم کی پاکستان اور قانون کے لئے خدمات کو سراہا۔ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنی تقریر کا موضوع وکالت میں ادب قرار دیا۔ انھوں نے کئی ایسے عدالتی فیصلوں کا تذکرہ کیا جہاں ججوں نے پورے فیصلے نظم کی صورت میں سنائے۔ انہوں نے بتایا کہ کئی ادیب وکیل بھی تھے۔آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اچھے الفاظ اور جذبات کا اظہار کرکے عدالتی فیصلوں کو خوبصورت بھی بنایا جاسکتا ہے، ضروری نہیں کہ اس پیرائے کا کیس پر کوئی اثر ہو لیکن وہ کثیرالبنیاد مقاصد کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

سابق چیف جسٹس نے کہا کہ بعض اوقات ججز بھی ایسے الفاظ کا استعمال اپنے فیصلوں میں کرتے ہیں جن کے ذریعے ادب تخلیق ہو جاتا ہے، ادب میں انسانی جذبات، تخلیات اور رویوں کی عکاسی ہوتی ہے، قانون میں بھی یہ ہی دیکھا جاسکتا ہے۔ سابق چیف جسٹس نے اپنے عدالتی کیرئیر کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے بھی کئی عدالتی فیصلوں میں ادب کا سہارا لیا۔ 18 آئینی ترمیم کے فیصلے کے لئے انہوں نے فرانسسس بیکن اور خلیل جبران کی نظم کو شامل کیا۔ ملٹری کورٹس کے فیصلے کے لیے گرؤچے مارکس کا حوالہ انہوں نے دیا جس میں کہا گیا تھا کہ ملٹری کا جسٹس سے وہی تعلق ہے جو ملٹری میوزک کا میوزک سے ہے۔

انہوں نے وضاحت دی کہ کئی مشکل مراحل پر ادب کا سہارا لے کر بات سہل اور آسان کردی جاتی ہے اور اس سے فیصلوں میں انفرادیت بھی نمایاں ہوتی ہے۔ آصف سعید کھوسہ نے امریکا میں سنائے گئے ایک ایسے عدالتی فیصلے کا حوالے دیا جس میں ایک تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے درخت کنارے موجود درخت کو نقصان پہنچا تھا۔ انھوں نے بتایا کہ عدالتی فیصلے اور اپیلٹ کورٹ نے ادب کو اس خوبصورتی سے سمویا کہ وہ تاریخ کا حصہ بن گیا۔ ایک اور حوالے دیتے ہوئے انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کے جسٹس مارکینڈے کاٹجو کا ذکر کیا۔ جسٹس کاٹجو نے حکومت پاکستان کو بھارتی جاسوس کی رہائی کے لیے درخواست میں فیض کے قطعہ کا حوالے دیا اور تاریخ میں پہلی بار اس نوعیت کے کیس میں شنوائی ہوگئی اور پاکستان میں قید بھارتی شہری کو رہائی ملی۔
 
خبر کا کوڈ : 841966
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش