0
Thursday 19 Mar 2020 23:10

4G انٹرنیٹ بندشیں، کشمیر میں طلباء کے مستقبل پر لٹکتی تلوار

4G انٹرنیٹ بندشیں، کشمیر میں طلباء کے مستقبل پر لٹکتی تلوار
اسلام ٹائمز۔ عالمی سطح پر پھیلنے والے کورونا وائرس کے خطرات و خدشات کے باعث گھروں میں ہی محصور اور قریب آٹھ ماہ سے 4G انٹرنیٹ خدمات سے محروم وادی کشمیر کے طلباء کو اپنا تعلیمی مستقبل تاریک ہی نہیں بلکہ خطرے میں نظر آرہا ہے۔ حال ہی گریجویشن کورس سے فارغ ہوئے طلباء کا کہنا ہے کہ وہ 4G انٹرنیٹ خدمات پر جاری پابندی کی وجہ سے پی جی کورسز کے لئے ہونے والے انٹرانس امتحانات کی تیاریاں ہی نہیں کر پارہے ہیں جس کے باعث انہیں اپنے تعلیمی مستقبل میں تاریکی ہی تاریکی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مختلف یونیورسٹیوں میں داخلہ فارم جمع کرنے کے لئے آج بھی ضلع مجسٹریٹ کے دفاتر یا انٹرنیٹ کیفیز کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔ محسن علی مومن نامی ایک طالب علم جس نے حال ہی میں گریجویشن کورس مکمل کیا، نے بتایا کہ وہ 4G موبائل انٹرنیٹ سروس پر جاری پابندی کی وجہ سے پی جی کورس کے داخلہ کے لئے انٹرانس امتحان کی تیاری کرنے سے قاصر ہے۔
 
محسن علی کا کہنا ہے کہ طلباء گھروں میں ہی یوٹیوب اور انٹرنیٹ پر دستیاب دوسرے وسائل کی وساطت سے امتحانات کی تیاریاں کرتے تھے لیکن 2G موبائل انٹرنیٹ خدمات سے  یہ ممکن ہی نہیں ہے۔ آصف علی نامی ایک طالب علم کا کہنا ہے کہ گریجویشن کے بعد پوسٹ گریجویشن کرنے کا میرا دیرنہ اور محبوب ترین خواب شاید موجودہ حالات کے پیش نظر شرمندہ تعبیر ہونے میں مزید طول پکڑے گا۔ ایک اور طالب علم نے کہا کہ وادی کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ پر عائد پابندی سے طلباء کو بے تحاشا تعلیمی نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج جب تعلیمی ادارے بند ہیں اگر تیز رفتار انٹرنیٹ سروس بحال ہوتی تو طلبا گھروں میں ہی یوٹیوب وغیرہ کا استعمال کرکے تعلیم حاصل کرتے جس طرح باقی جگہوں میں ہوتا ہے لیکن یہاں صورتحال اس کے برعکس ہے طلباء کو ماضی کی طرح پرانے طریقہ ہائے تعلیم کو ہی اپنانا پڑتا ہے جو آج کے دور میں غیر متعلق ہے۔ طلباء کا کہنا ہے کہ ملک کے باقی حصوں میں تعلیمی ادارے بند ہونے سے طلباء اتنا تعلیمی نقصان نہیں ہوگا جتنا وادی کشمیر کے طلباء کو ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 851413
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش