0
Friday 3 Apr 2020 17:25

کورونا سے پاکستان کا 2500 ارب کا نقصان، ایک کروڑ 85 لاکھ لوگ بیروزگار ہوں گے

کورونا سے پاکستان کا 2500 ارب کا نقصان، ایک کروڑ 85 لاکھ لوگ بیروزگار ہوں گے
اسلام ٹائمز۔ وزارت منصوبہ بندی نے کورونا وائرس کی موجودہ وباء کے سبب 3 ماہ میں معیشت کو ہونے والے نقصان کا تخمینہ 2 سے ڈھائی ہزار ارب روپے لگایا ہے جبکہ اس سے ایک کروڑ 23 لاکھ سے ایک کروڑ 85 لاکھ تک لوگ بیروزگار ہوجائیں گے۔ نقصان کا انحصار کم درجہ، درمیانے درجہ اور مکمل لاک ڈاؤن کو مدنظر رکھ کر لگایا گیا ہے۔ گزشتہ روز وزارت منصوبہ بندی میں ہونے والے بین الوزارتی اجلاس میں لاک ڈاؤن سے ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار پر غور کیا گیا۔ یہ اعداد و شمار پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس اور مختلف سرکاری اداروں کی طرف سے فراہم کئے گئے ہیں۔ وزارت منصوبہ بندی نے محدود لاک ڈاؤن کی صورت میں نقصان کا تخمینہ ایک ہزار 200 ارب، درمیانے لاک ڈاؤن کی صورت میں ایک ہزار 960 ارب اور مکمل لاک ڈاؤن کی صورت میں ڈھائی ہزار ارب ڈالر لگایا ہے۔

نقصانات کا یہ تخمینہ کاروباری نقصانات، ٹیکس ریونیو کے نقصانات، عالمی تجارت کے نقصانات اور بیروزگاری پھیلنے سے ہونے والے نقصانات کو مدنظر رکھ کر لگایا گیا ہے۔ حکومت کے یہ ابتدائی اعداد و شمار سابق حکومت کے دو عہدیداروں حفیظ پاشا اور شاہد کاردار کے اندازوں سے بہت زیادہ ہیں، جنہوں نے نقصانات کا تخمینہ 891 ارب سے ایک ہزار 600 ارب تک بتایا تھا۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن ڈاکٹر جہانزیب خان نے اس ضمن میں بتایا کہ لاک ڈاؤن کے ملکی معیشت پر سنگین اثرات ہونگے اور حکومت کے معاشی اعدادوشمار بکھر کر رہ جائیں گے۔ محدود لاک ڈاؤن کی صورت میں 14 لاکھ لوگ بیروزگار ہوسکتے ہیں، جو ملک کی مجموعی ورک فورس کا 2۔2 فیصد ہیں۔ درمیانے درجے کے لاک ڈاؤن جس میں زیادہ تر دکانیں بند اور صرف ضروری اشیاء کی کھلیں گی تو ایک کروڑ 23 لاکھ لوگ ملازمتوں سے محروم ہوں گے۔

مکمل لاک ڈاؤن سے حکومت کا اندازہ ہے کہ روزانہ اجرتوں پر کام کرنے والے دو تہائی شہریوں سمیت ایک کروڑ 85 لاکھ سے زائد لوگوں کا روزگار متاثر ہوگا۔ حفیظ پاشا اور شاہد کاردار نے کرفیو جیسی صورتحال میں ڈیڑھ کروڑ لوگوں کے عارضی طور پر بیروزگار ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔ جہاں تک حکومتی محصولات کا تعلق ہے تو ایف بی آر کیلئے یہ آسانی پیدا ہوگئی ہے کہ اپنی ناہلی کو کورونا کے کھاتے میں ڈال دیا جائے۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننک کمشن ڈاکٹر جہانزیب کا اندازہ ہے کہ موجودہ صورتحال میں ملکی درآمدات میں 30 سے 60 فیصد تک کمی ہوگی جبکہ مالی سال کے آخری چار مہینوں میں ڈالر کی مد میں برآمدات پر 10 فیصد تک اثر پڑے گا۔
خبر کا کوڈ : 854425
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش