0
Friday 8 May 2020 03:15

پیر 9 مئی سے مارکیٹیں اور کاروبار کھلے گا، سندھ حکومت رکاوٹ نہ ڈالے، تاجر برادری

پیر 9 مئی سے مارکیٹیں اور کاروبار کھلے گا، سندھ حکومت رکاوٹ نہ ڈالے، تاجر برادری
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی کراچی کے تحت ادارہ نورحق میں ہونے والے آل کراچی تاجر کنونشن میں کراچی کے تاجروں نے متفقہ طور پر اعلان کیا ہے کہ پیر 9 مئی سے کراچی کی مارکیٹیں اور کاروبار کھلے گا، سندھ حکومت نے رکاوٹ ڈالی تو حالات کی ذمہ داری وہ خود ہوگی۔ کنونشن کے مقررین نے کہا ہے کہ جب وزیراعظم نے اعلان کردیا ہے تو پھر اس کے مطابق 9 مئی سے تمام دوکانیں اور مارکیٹیں کھل جانی چاہیئے، تاجر احتیاطی تدابیر اختیار کریں، اگر سندھ حکومت نے کاروباری سرگرمیوں میں روکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو امن و امان کی ذمہ دار سندھ حکومت ہوگی، حکومت تاجروں کے راستے میں رکاوٹیں نہ کھڑی کرے۔ کنونشن سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، سابق رکن سندھ اسمبلی و ڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان، اسمال ٹریڈرز آرگنائزیشن اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے صدر محمود حامد، انجمن تاجران سندھ کے رہنما جاوید شمس، رئیل اسٹیٹ کے مدثر سعید، لیاقت مارکیٹ کے رہنما محمد ایاز، پینورامہ سینٹر کے رہنما اسلم، فرنیچر ڈیلر ایسوسی ایشن کے حنیف خان، حیدری صرافہ بازار کے سید فراز احمد، کار شوروم ایسوسی ایشن کے عبدالصمد، مینا بازار کی خاتون دوکاندار ثریا، حیدری مارکیٹ کے رہنما سید اختر شاہد، لیاقت آباد ٹریڈرز الائنس کے صدر بابر خان بنگش، گلبہار سینٹری مارکیٹ کے صدر مظفر الاسلام، ایس ایم عالم، حیدری مارکیٹ کے صدر سید سعید احمد، مینا بازار کریم آباد کے جمیل اختر، پلازہ الیکٹرونک مارکیٹ کے صدر سید نوید احمد، ایم اے جناح روڈ اسپورٹس مارکیٹ کے صدر سلیم ملک و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ کنونشن میں مینا بازار کریم آباد کی خواتین دوکانداروں نے بھی شرکت کی۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ایک مشترکہ مسئلے اور مؤقف پر تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے کراچی کے تمام تاجر یہاں جمع ہوئے ہیں کیونکہ یہاں آنے کا ایک ہی مقصد ہے کہ کراچی کے کاروبار اور تاجر طبقے کو تباہی سے بچائے جائے، ہم چاہتے ہیں کہ 46 دن کے لاک ڈاؤن سے جو صورتحال اور مسائل پیدا ہوئے ہیں اب انہیں ہر حال میں حل کیا جائے، تاجر طبقہ اور چھوٹے کاروباری افراد اور خواتین سخت پریشان اور سب سے زیادہ متاثر ہیں ان کے مسائل کو حل کیا جائے، کورونا کے حوالے سے سائنسی بنیادوں پر تحقیق اور اعدادوشمار سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں لاک ڈاؤن ختم کیا جارہا ہے تو کراچی میں کاروبار اور دوکانوں کو کیوں نہیں کھولا جارہا ہے؟۔ حکومت خود لاک ڈاؤن پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہوچکی ہے، صرف دفاتر، اسکولز اور کاروبار بند کرکے کورونا وائرس ختم نہیں کیا جاسکتا، عوام میں خوف پیدا کرکے حالات بہتر نہیں کئے جاسکتے، آج معاشرتی اور سماجی سطح پر مسائل پیدا ہورہے ہیں، سفید پوش طبقہ کس طرح کسی سے راشن مانگے؟ اس لئے اب صرف واحد راستہ یہ ہے کہ مارکیٹیں کھولی جائیں اور اس حوالے سے تاجر، عوام اور حکومت سب کی ذمہ داری ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں، حکومت ایس او پیز ضرور بنائے لیکن اپنی ذمہ داری بھی پوری طرح ادا کرے، تاجر ایس او پیز پر عمل کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ قابل عمل ایس او پیز بنائے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 861368
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش