0
Monday 11 May 2020 13:57

سینیٹائزر کے استعمال میں حادثے سے بچنے کیلئے احتیاط لازم ہے، طبی ماہرین

سینیٹائزر کے استعمال میں حادثے سے بچنے کیلئے احتیاط لازم ہے، طبی ماہرین
اسلام ٹائمز۔ طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے ہینڈ سینٹائزر استعمال ضرور کریں مگر اس کے استعمال میں بھی احتیاط لازمی ہے۔ کورونا سے احتیاط اور سینٹائزر کا استعمال بہت اچھی بات ہے، تاہم اگر کہیں غلطی سے گاڑی کی چابی سینٹائز کرلی تو پھر اس کی بو ختم ہونے اور خشک ہونے تک چابی کو گاڑی کے سوئچ میں ہرگز نہ لگائیں ورنہ شارٹ سرکٹ کا خطرہ ہے۔ کچن میں کام کرنے والی گھریلو خواتین کو بھی متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ بھی سینٹائزر سے گیلے ہاتھوں سے چولہا نہ جلائیں۔ ڈبلیو ایچ او کی ہدایت کے مطابق سینیٹائزر میں الکوحل کا استعمال 70 فیصد تک ہوتا ہے لیکن پاکستان میں استعمال ہونے والے سینیٹائزر میں 95 فیصد سے زائد الکوحل استعمال ہوتا ہے۔

دیگر تفصیلات کیمطابق کرونا کے بڑھتے کیسز کا مقابلہ کرنے کیلئے شہریوں کی جانب سے مختلف جراثیم کش لوشن اور صابن کا استعمال بڑھا تو ماہرین نے غیر معیاری سینٹائزر سے خبردار بھی کردیا۔ کورونا کیخلاف سماجی فاصلے کے بعد سب سے بڑی ڈھال ہینڈز سینیٹائزیشن کو قرار دیا جارہا ہے۔ گھر، دفتر، مسجد، بازار میں کیمیائی صفائی کی مانگ اور استعمال میں اضافہ نظر آنے گا۔ اسلام آباد کے پمز اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹرجواد فیصل نے کہا ہے کہ لیکوڈ بلیچ اور دیگر قسموں کے سینٹائزر نقصان دے ہو سکتے ہیں۔ بچے جب اس کو استمعال کرتے ہیں تو منہ اور آنکھوں پر لگاتے ہیں۔ یہ جلد کے لیے مضر اور نقصان دہ بھی ہوتے ہیں۔ کرونا کے خلاف بہترین ڈس انفیکٹنٹ صابن اور پانی سے ہاتھ دھونا ہے۔ کلینکل ڈائریکٹر جنرل سرجن یو کے ڈاکٹر عنصر حیات نے بتایا کہ غیر معیاری مصنوعات کے استعمال سے جلد پر سوزش ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں فوری طور ہاتھوں کو ٹھنڈے پانی سے دھوئیں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں، موسچرائزنگ کریم اور بچوں کی عمر کے لحاظ سے اینٹی الرجک ادویات کا استعمال یقینی بنائیں۔ ماہرین کا پیغام ہے کہ کرونا کے بچنے کے چکر میں دیگر مسائل کو گلے نہ لگائیں، بس ذرا سی احتیاط اپنائیں اور اپنی اور پیاروں کی صحت بچائیں۔
 
خبر کا کوڈ : 861984
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش