0
Friday 5 Jun 2020 12:17

اسٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ، سینیٹ میں حکومت پر اپوزیشن کی شدید تنقید

اسٹیل ملز کی نجکاری کا فیصلہ، سینیٹ میں حکومت پر اپوزیشن کی شدید تنقید
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن نے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری کے فیصلے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چیئرمین صادق سنجرانی کی سربراہی میں سینیٹ کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن کی جانب سے پاکستان اسٹیل ملز کی مجوزہ نجکاری کے فیصلے پر اظہار خیال کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیل ملز کو ہم چلا کر دکھائیں گے، ملک دیوالیہ ہونے جا رہا ہے، یہ ہر بات کا ذمہ دار سابقہ حکومتوں کو گردانتے ہیں، ووٹ لینے کے لئے بڑی بڑی بڑھکیں مارنے والے اب استعفی دیں، اسد عمر کو اب مستعفی ہو جانا چاہیے۔ امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ عمران خان کا دعوی تھا کہ اسٹیل ملز کو وہ چلا کر دکھائیں گے، عمران خان کا وہ وعدہ کہاں گیا؟۔

پاکستان اسٹیلز ملز کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) عبدالقیوم نے مطالبہ کیا کہ پاکستان اسٹیل ملز کے حوالے سے ایوان میں الگ بحث کروائی جائے۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے حکومت کی جانب سے بتایا کہ پاکستان اسٹیل ملز پر 211 ارب کا قرض اور اس کا نقصان 176 ارب روپے ہے، پاکستان اسٹیل ملز 2008ء اور 2009ء کے درمیان میں منافع سے خسارے میں چلی گئی، 2015ء میں اسٹیل ملز کو بند کر دیا گیا، ساڑھے پانچ سال میں ملازمین کو 35 ارب کی تنخواہ دی جا چکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیل ملز کو نجی پارٹنرشپ کے ساتھ چلائیں، ہم اسٹیل ملز کی قرض ری اسٹرکچرنگ کے بعد نجکاری کی جانب جائیں گے، اسٹیل ملز کے ملازمین کو اوسط 23 لاکھ روپے دیے جائیں گے اور بعض کو تو 70 لاکھ روپے ملیں گے۔ارکان پارلیمنٹ کی جانب سے کئے گئے مطالبات کے بعد چیئرمین سینیٹ نے اسٹیل ملز ملازمین کی ملازمت سے برطرفی کا معاملہ متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 866690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش