0
Tuesday 9 Jun 2020 23:48

عالمی ادارۂ صحت کا پاکستان میں لاک ڈاؤن کی نرمی پر اظہارِ تشویش

عالمی ادارۂ صحت کا پاکستان میں لاک ڈاؤن کی نرمی پر اظہارِ تشویش
اسلام ٹائمز۔ عالمی ادارہ صحت نے پاکستان میں لاک ڈاؤن کی نرمی سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم اور 22 مئی کو پابندیاں اس وقت اٹھائی گئیں جب ملک اس فیصلے کے لیے بنیادی تقاضوں پر پورا نہیں اترتا تھا۔ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد کے نام پاکستان میں عالمی ادارۂ صحت کی سربراہ پلیتھا ماہیپالا نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اگرچہ کورونا وائرس کے موجودہ کیسز کی زیادہ تر تعداد بڑے شہروں میں ہیں تاہم یہ وبا ہر ضلع میں پھیل چکی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے وبا کا پھیلاؤ روکنے کے لیے 12 اپریل سے سماجی فاصلے کے اقدامات اور اسکولوں کی بندش سمیت سفری پابندیوں جیسے فیصلے کیے تاہم یکم مئی اور بعد ازاں 22 مئی کو لاک ڈاؤن کی پابندیوں میں دی جانے والی رعایت کے باعث کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آئی۔

ڈبلیو ایچ او نے پاکستان میں وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متاثرہ علاقوں میں دو ہفتے لاک ڈاؤن اور دو ہفتے نرمی کی پالیسی اختیار کرے۔ علاوہ ازیں خط میں یومیہ 50 ہزار ٹیسٹ کرنے اور صحت عامہ کے نظام کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کرنے کی تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ پنجاب کی وزیر صحت یاسمین راشد نے عالمی ادارہ صحت کے خط پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلے دن سے یہ موقف ہے کہ حکومت کورونا وائرس سے متعلق مکمل معلومات فراہم کررہی ہے، خط میں ایس او پیز پر عمل درآمد یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے اور وزیر اعلیٰ بھی قواعد و  ضوابط کی خلاف ورزی کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کرچکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 867596
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش