0
Sunday 14 Jun 2020 23:41

امریکہ میں سیاہ فام امریکیوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی

امریکہ میں سیاہ فام امریکیوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہیں، علامہ مقصود ڈومکی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے کہ اس وقت پوری دنیا امریکہ کے زوال اور ذلت و رسوائی کا سفر دیکھ رہی ہے، امریکہ کے اندر گزشتہ طویل عرصے سے سرخ فام ریڈ انڈین اور سیاہ فارم جس ظلم اور بربریت کا شکار رہے ہیں اس کے نتائج ظاہر ہو رہے ہیں۔ اور اب صورتحال یہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں ایک سیاہ فام امریکی شہری کے قتل کے نتیجے میں میں ایک بہت بڑی تحریک اٹھ چکی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ 21ویں صدی میں نسل پرستی کی بناء پر اپنے ہی شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک امریکہ کے چہرے کی نقاب کشائی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، سید شبیر علی شاہ اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کوئٹہ ڈویژن کے صدر احسن ان کے ہمراہ تھے۔ علامہ مقصود ڈومکی کا کہنا تھا کہ دین مقدس اسلام اور حضرت سید الانبیاء محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے 14 سو سال قبل بتا دیا تھا کہ کسی کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر کسی قسم کا کوئی امتیاز حاصل نہیں ہے، انسان کے امتیاز کا واحد سبب اس کا تقویٰ اور اعلیٰ کردار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت امریکہ دنیائے اسلام کے مختلف ممالک پر قابض ہے، افغانستان، عراق اور عرب ممالک میں موجود ہے جبکہ دنیا کے متعدد ممالک میں امریکا کی مداخلت جاری ہے۔ لیبیا، شام لبنان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں امریکہ نے جو کردار ادا کیا ہے وہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ وطن عزیز پاکستان کے عوام آج تک امریکہ کی اس بربریت کو نہیں بھولے کہ جب امریکی ڈرون طیارے پاکستان کی سالمیت، خود مختاری اور ہماری قومی غیرت پر حملہ کرتے ہوئے وطن عزیز پاکستان میں مختلف مقامات کو نشانہ بناتے رہے۔ جبکہ دنیا جانتی ہے کہ دنیا بھر میں دہشت گردی کا بانی خود امریکہ ہے۔ یہ امریکہ ہی ہے جس نے اسرائیل اور بعض عرب ممالک کے ساتھ مل کر داعش جیسی بدنام زمانہ دہشت گرد تنظیم کی بنیاد رکھی اور اس کی مکمل سرپرستی کی۔ دنیا کے مختلف ممالک میں مداخلت کی، انہیں اپنا غلام بنایا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ عراق کے عوام منتخب پارلیمنٹ اور عراقی حکومت امریکہ سے قابض امریکی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کر رہے ہیں جبکہ امریکہ مکمل بے شرمی اور ڈھٹائی سے سرزمین عراق خالی کرنے سے انکاری ہے۔ امریکہ کے اندر نسل پرستی کی بنا پر سیاہ فام اور سرخ فام شہریوں سے امتیازی سلوک کی تاریخ بہت پرانی ہے۔

علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ جب امریکہ کے اصلی باشندوں یعنی ریڈ انڈینز سرخ فام شہری جو وہاں کے اصل باشندے تھے اور فرزند زمین تھے ان کی نسل کشی کی گئی۔ اس وقت سے لے کر امریکہ کے اندر سیاہ فام اور سرخ فام مسلسل امتیازی سلوک کا شکار رہے ہیں۔ امریکا نے پوری دنیا میں دہشتگردی کی جو آگ لگائی آج وہ آگ مکافات عمل کے نتیجے میں اس کے اپنے گھر کو جلا رہی ہے، ایسی صورتحال میں ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ امریکہ عالمی معاملات میں ابھی سپرپاور نہیں رہا بلکہ امریکہ کی گرفت عالمی معاملات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ کمزور سے کمزور تر ہوتی چلی جارہی ہے۔ ایک طرف سے کرونا کی وجہ سے امریکا میں جو نقصانات ہوئے اس نے امریکی دعوے کو بے نقاب کر دیا، دوسری طرف سے مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی اسرائیل اس وقت بدترین پوزیشن پر آ چکا ہے۔ صدر ٹرمپ اور امریکہ کی ریاست کی فلسطین کے حوالے سے پالیسی گزشتہ نصف صدی میں ظلم اور ظالم کا ساتھ دینے پر مبنی ہے یہی سبب ہے کہ امریکہ کے موجودہ صدر ٹرمپ نے بیت المقدس جو کہ تمام ادیان کے لئے اور فلسطین کے مظلوم عوام کے لئے امت مسلمہ کے لئے عقیدت اور محبت کا مرکز ہے اسے یک طرفہ فیصلہ کرتے ہوئے اسرائیلی دارالخلافہ کے طور پر اعلان کر دیا۔ ڈیل آف سینچری کے نام سے فلسطینیوں کے ساتھ بہت بڑی خیانت کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سیاہ فام امریکیوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہیں، امریکہ نے پوری دنیا میں جو ظلم و بربریت کیا ہے اور خود اپنے عوام کے خلاف جس ظلم و بربریت کا اظہار کیا ہے وہ قابل مذمت ہے اور امریکہ کے سیاہ فام اور سرخ فام مظلوم شہری پوری دنیا کی حمایت کے حقدار ہیں۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ہی عوام کے خلاف جو گولیاں چلانے کی دھمکی دی وہ امریکی صدور کی پست ذہنیت کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ امریکہ کے شہریوں کا یہ کہنا ہے کہ ہم سانس نہیں لے پا رہے۔ یہ دنیا کے ان تمام مظلوم ممالک کی اور مظلوم قوموں کی آواز ہے کہ جہاں امریکہ نے اپنی ظلم و بربریت سے ان کی آواز کو دبایا ہے اور وہ قومیں جنہیں امریکہ اپنی کالونی سمجھتا ہے یہ ان سب کی آواز ہے کہ ہم امریکہ کے مظالم سے تنگ ہیں اور ہم سانس نہیں لے پا رہے۔ یہی داستان عراق کی ہے، یہی داستان شام کی ہے اور یہی داستان خطے کے ان ممالک کی ہے جہاں امریکہ کا قبضہ ہے۔ ایسی صورتحال میں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ امریکی قابض افواج عراق افغانستان اور خطے کے تمام ممالک سے نکل جائیں کیوں کہ اب غلامی کا دور ختم ہو چکا ہے اب قوموں کو اپنے مقدر کا فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام عالم کے لئے اور مظلوم قوموں کے لیے وہ دن عید کا دن ہو گا کہ جس دن امریکہ کی غلامی سے انہیں نجات حاصل ہو۔ ہم پوری قوم اور پوری امت مسلمہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ روز جمعہ کو ظالم اور غاصب امریکا سے نجات کے لئے یوم دعا کے طور پر منائیں اور پاکستانی حکومت امریکہ میں سیاہ فام شہریوں پر جاری امتیازی سلوک کی مذمت کرے۔
خبر کا کوڈ : 868589
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش