1
Thursday 18 Jun 2020 22:00
ایران کیجانب سے عالمی جوہری توانائی کمیشن کی رپورٹ مسترد

جوہری توانائی کمیشن میں "حساس معلومات" کے کنٹرول کا کوئی سسٹم موجود نہیں، کاظم غریب آبادی

جوہری توانائی کمیشن میں "حساس معلومات" کے کنٹرول کا کوئی سسٹم موجود نہیں، کاظم غریب آبادی
اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے عالمی جوہری توانائی کمیشن میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے این پی ٹی (NPT) جوہری معاہدے کے حوالے سے منعقد ہونے والی ویڈیو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی جوہری توانائی ایجنسی کو فراہم کی جانے والی حساس ملکی معلومات کسی بھی غیر مربوط فریق کے ہاتھ لگ سکتی ہیں اور اس حوالے سے ایرانی حکومت اپنے شدید تحفظات کا باقاعدہ اظہار کرتی ہے۔ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ فنی ماہرین نے باقاعدہ طور پر خبردار کیا ہے کہ اس سلسلے میں منعقد کئے جانے والے اجلاس کے دوران کسی بھی فریق کی جانب سے حساس ملکی اطلاعات تک رسائی، ان کے ریکارڈ کئے جانے اور خفیہ معلومات کے افشاء پر کسی قسم کا کنٹرول موجود نہیں ہے۔

عالمی جوہری توانائی کمیشن میں ایران کے مستقل مندوب کاظم غریب آبادی نے حساس ملکی اطلاعات کے افشاء ہو جانے کے بارے میں عالمی جوہری توانائی کمیشن کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسی کسی بھی اطلاعات کے فاش ہو جانے کی صورت میں عالمی جوہری توانائی کمیشن ہی خفیہ معلومات کی قواعد و ضوابط کے مطابق عدم حفاظت کا ذمہ دار ٹھہرے گا اور وہی اس حوالے سے مکمل جوابدہ ہو گا۔ ایران کے مستقبل مندوب نے قبل ازیں عالمی جوہری توانائی کمیشن کی خفیہ رپورٹس کے عالمی میڈیا میں نشر ہو جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے قبل ازیں وقوع پذیر ہونے والے اتفاقات، جن میں عالمی جوہری توانائی کمیشن کی متعدد حساس اطلاعات میڈیا میں نشر ہو چکی ہیں، کے سلسلے میں عالمی جوہری توانائی کمیشن کے رکن ممالک کی گردن پر عائد ہونے والی ذمہ داریوں کو بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کمیشن میں ایرانی سفیر کاظم غریب آبادی نے ایران کے حوالے سے عالمی جوہری توانائی کمیشن کی حالیہ رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران وہ واحد ملک ہے جس نے این پی ٹی معاہدے کے حوالے سے صرف سال 2019ء کے دوران اپنی جوہری تنصیبات پر عالمی جوہری توانائی کمیشن کو 432 مرتبہ معائنہ کروایا ہے جو جوہری توانائی کمیشن کے پوری دنیا کے معائنوں کے 20 فیصد سے بھی زائد ہے۔ انہوں نے کہا کہ این پی ٹی معاہدے کے حوالے سے ایران کے بارے میں عالمی جوہری توانائی کمیشن کی حالیہ رپورٹ غیر معتبر اور بےربط اطلاعات پر مبنی ہے جن کی پڑتال بھی ممکن نہیں۔ کاظم غریب آبادی نے این پی ٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی جوہری توانائی کمیشن کی مذکورہ رپورٹ منطقی استدلال سے مکمل طور پر عاری ہے کیونکہ اس میں جابجا "امکان پایا جاتا ہے"، "جوہری مواد کا ممکنہ ذخیرہ" اور "ممکنہ جوہری سرگرمیوں" جیسے الفاظ کا بہتات کے ساتھ استعمال کیا گیا ہے۔ عالمی جوہری توانائی کمیشن میں ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جوہری توانائی کمیشن کی طرف سے حالیہ رپورٹ میں اختیار کردہ رویے کو نہ ہی غیر جانبدار یا پیشہ ورانہ بلکہ "دوہرے معیار" پر مبنی تصور کرتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 869458
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش