0
Monday 20 Jul 2020 20:14

جسٹس فائز عیسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی

جسٹس فائز عیسی نے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کردی
اسلام ٹائمز۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے سپریم کورٹ کے 19 جون کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کر دی ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے پر نظرثانی کر کے 19 جون کے عبوری حکم کو ختم کرے اور نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ ہونے تک  فیصلے پر عملدرآمد روک دیا جائے۔ عبوری حکم دیے جانے سے پہلے ہماری زیرالتوا متفرق درخواستوں کو سماعت کے لئے مقرر کیا جائے۔ درخواست میں جسٹس فائز عیسی نے موقف اختیار کیا ہے کہ عدالت کے تفصیلی فیصلے کا انتظار تھا جس میں تاخیر کی گئی، نظرثانی درخواست داخل کرنے مدت گزر نہ جائے اس لئے درخواست دائر کر رہا ہوں، مزید اضافی دستاویزات جمع کروانے کا حق محفوظ ہے۔ ایف بی آر نے میرے اہل خانہ کے خلاف کارروائی تفصیلی فیصلے سے پہلے ہی شروع کر دی۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ عبوری فیصلے میں حقائق اور دائرہ اختیار سے متعلق مواد کے حوالے سے سقم موجود ہیں، بہت سے معاملات میں مجھے اور میرے اہل خانہ کو سنا ہی نہیں گیا۔ حتی کہ اٹارنی جنرل اور ایف بی آر کو بھی نہیں سنا گیا۔
نظرثانی درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے عبوری حکم میں آرٹیکل 4، 10اے، 24، 175/2 اور 184/3 سمیت دیگر آرٹیکل کو نظرانداز کیا گیا۔ ریفرنس کالعدم ہونے کے بعد ایف بی آر کو تحقیقات کے لئے کہنا سپریم کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں تھا۔ ایف بی آر کو سپریم جیوڈیشیل کونسل میں رپورٹ جمع کرانے کے احکامات بھی بلاجواز ہیں۔ ایف بی آر کو اس معاملے میں ہدایات دینا ایگزیکٹو کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے، ایگزیکٹو میرے خلاف پہلے غیرقانونی اقدامات کر چکی ہے۔

جسٹس فائز عیسی نے درخواست میں کہا ہے کہ  مختصر فیصلے کے بعد ایف بی آر چیئرمین کی تبدیلی کر کے حکومت نے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی، چیئرمین ایف بی آر کی تبدیلی اپنے من پسند نتائج کے حصول کی ایک کوشش ہے، ایف بی آر کی جانب سے درخواست گزار کی رہائش گاہ کے  باہر نوٹس چسپاں کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، یہ نوٹس چسپاں کرنے کا بنیادی مقصد میری اور اہل خانہ کی تضحیک کرنے کے مترادف ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ فروغ نسیم نے اب تک اپنے دلائل دو حصوں میں تحریری طور پر جمع کرائے ہیں، حکومتی تحریری دلائل پر جواب جمع کرانے کا موقع دیا جائے۔ واضح رہے کہ 19 جون کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسی کے خلاف حکومتی ریفرنس کالعدم قرار دیا تھا تاہم مختصر فیصلے میں 10 میں سے 7 ججوں نے جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ کے ٹیکس معاملات ایف بی آر کو بھیجنے کا حکم دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 875580
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش