اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے روسی خبررساں ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ ایک سرکش اور قانون توڑنے والی حکومت میں بدل چکا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے روسی خبررساں ایجنسی "اسپتنک" کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے خبردار کیا کہ امریکہ قطعی طور پر ایک سرکش اور قانون شکن حکومت بن چکا ہے جس کے باوجود پوری دنیا کے بینکاری نظام اور عالمی بینک پر اس کا تسلط موجود ہے۔ جواد ظریف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ اس صورتحال کا نتیجہ یہ ہے کہ آج عالمی برادری یہ سوچنے پر مجبور ہو چکی ہے کہ کیا عالمی بینکاری نظام پر امریکی تسلط کا تسلیم کیا جانا ضروری ہے یا اس میں اب تبدیلی لائی جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس (امریکی تسلط سے نجات کے) سلسلے میں ہم اٹھائے گئے کئی ایک اقدامات کے شاہد ہیں۔
ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اس سوال کے جواب میں کہ ایران نے سعودی عرب کے ساتھ اپنے تعلقات کو بحال کرنے کے لئے کیا اقدامات اٹھائے ہیں، کہا کہ ہم سعودی عرب کے ساتھ ہر میدان میں تعاون کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ ایسا لگتا ہے کہ سعودی حکام کا زیادہ تر ہدف امریکی ہمراہی میں جنگیں بھڑکا کر ان سے فائدہ اٹھانا ہے، گذشتہ مہینوں کے دوران امریکہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ سعودی مفاد کی خاطر کسی بھی نئی جنگ میں کودنا نہیں چاہتا۔
محمد جواد ظریف نے سعودی حکام کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بہتر ہے کہ سعودی حکام غاصب صیہونی رژیم اسرائیل و امریکہ کے ساتھ تعاون کی کوششیں بر لانے کے بجائے اب ہوش کے ناخن لیں اور ان فریقوں کے ساتھ گفتگو کے دروازے کھول دیں جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے خطے میں سعودیوں کے ہمسائے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ایران پر اسلحے کی پابندیاں برقرار رکھنے کی امریکی کوششوں کے انجام سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، امریکی حواری بھی اس پراجیکٹ کو انتہائی خطرناک سمجھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ اسے قبول کرنے سے انکاری ہیں۔