0
Monday 27 Jul 2020 23:22

پنجاب اسمبلی میں پیش ہونیوالے تحفظ بنیاد اسلام بل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، علامہ اقتدار نقوی 

پنجاب اسمبلی میں پیش ہونیوالے تحفظ بنیاد اسلام بل کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، علامہ اقتدار نقوی 
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین  جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی نے اہل تشیع علمائے کرام اور صوبائی رہنمائوں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان کی موجودگی میں کسی دوسرے بل کی ضرورت نہیں، پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والے تحفظ بنیاد اسلام بل اپنے مسلکی نظریات کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش ہے، یہ بل دستور پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق سے قطعی مطابقت نہیں رکھتا، ملت تشیع اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل قائد و اقبال پر کفر کا فتوی لگایا گیا آج انہی تکفیری قوتیں کے پیروکار پاکستان کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں، وطن عزیز پہلے ہی ان گنت مسائل سے دوچار ہے اسے مزید مسائل میں الجھا کر ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو تقویت دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل ''پیام پاکستان'' عنوان سے دستاویز تیار کی گئی جو نفرتوں کے خاتمے، عقیدے کے تحفظ اور باہمی احترام کے لیے ایک بہترین چارٹرتھا۔ تمام مکاتب فکر کے علما کی اسے مکمل تائید حاصل تھی، ملک میں رواداری اور اخوت کے فروغ کے لیے ایسی دستاویزات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی پر اپنی سوچ مسلط کر کے اس کا عقیدہ نہیں بدلا جا سکتا۔ اس موقع پر علامہ غلام مصطفی انصاری، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ سلطان احمد نقوی، علامہ سید عون محمد نقوی، علامہ ناصر سبطین ہاشمی، علامہ سبطین نجفی، مولانا وسیم عباس معصومی، مولانا مظہر عباس قیوم، مولانا غلام جعفری انصاری موجود تھے۔ 

علمائے کرام نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا قیام شیعہ سنی اتحاد کا نتیجہ ہے، ہم مدتوں سے مشترکات پر باہم رہ کر اختلافات کو نظر انداز کرتے آئے ہیں، یہی روش پرامن پاکستان کی ضمانت ہے، جو قوتیں نظریاتی اختلاف کو دشمنی میں بدلنا چاہتی ہیں وہ شدت پسند ہیں، اسی شدت پسندی نے گزشتہ تین دہائیوں میں ارض پاک کو ستر ہزار سے زائد لاشوں کا تحفہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بل پیش کرنے سے پہلے شیعہ علما اور سنی مشائخ کرام سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پاکستان میں کسی بھی ایسے بل کا قانونی و اخلاقی جواز موجود نہیں جس سے کسی مسلک کے بنیادی نظریات نشانہ بنتے ہوں۔ ہم تکفیر و توہین کے خلاف ہیں، اس ملک میں بسنے والے ہر شخص کو اپنے عقیدے میں مطابق آزادانہ زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے، مذکورہ بل ملت تشیع کو دیوار کے ساتھ لگانے کی سازش ہے اور یہ ایسے موقع پر پیش کیا گیا جب محرم الحرام کے ایام قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلکی مسائل  تمام مکاتب فکر کے علما کے مل بیٹھ کر گفت و شنید کرنے سے حل ہوتے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی نظریاتی کونسل ایک بااختیار ادارہ بھی موجود ہے۔ پنجاب اسمبلی میں پیش ہونے والا بل اس ملک میں بے چینی پھیلانے کی سازش ہے۔ جس کا مقصد مقدسات کے تحفظ کی بجائے تشیع کے بنیادی عقیدے پر ضرب لگانا ہے۔ اگر اس بل کو قانون کا حصہ بنایا گیا تو ہم اس کے خلاف ہر طرح کا قانونی و آئینی حق استعمال کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 876955
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش