0
Sunday 2 Aug 2020 11:29

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثت، آئین اور جھنڈے کی واپسی کیلئے متحد ہوکر لڑنا چاہیئے، التجا مفتی

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثت، آئین اور جھنڈے کی واپسی کیلئے متحد ہوکر لڑنا چاہیئے، التجا مفتی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی مجبوری قرار دیتے ہوئے التجاء مفتی نے کہا ہے کہ مین اسٹریم جماعتوں کو متحد ہو کر خصوصی درجے کی بحالی، اپنے آئین اور اپنے جھنڈے کی واپسی کے لئے متحد ہو کر لڑنا چاہئیے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے ریاستی درجہ اس لئے چھینا گیا تاکہ ہم خصوصی درجہ کو بھول جائیں۔ ایک نجی نیوز چینل کو دئے گئے انٹرویو میں التجاء مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کے بارے میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں ہی کہا تھا کہ جب حالات ٹھیک ہوں گے تو اس کو بحال کیا جائے گا اور ریاستی درجے کی بحالی بھاجپا کی کوئی مہربانی نہیں ہے لیکن ہم سے ایک بڑی چیز چھینی گئی ہے۔

التجا مفتی نے کہا کہ دفعہ 370 اور 35 اے کی تنسیخ کشمیریوں کے منہ پر بہت بڑا طمانچہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے منہ پر بہت بڑا تھپڑ لگ گیا ہے، ہماری بڑے پیمانے پر بے عزتی کی گئی ہے، یہ صرف مین اسٹریم جماعتوں کی بات نہیں ہے، ڈومیسائل قانون صرف گپکار میں نہیں لگ گیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ بی جے پی یہاں ہماری ثقافتی شناخت کو ختم کرنے کے در پے ہے، یہ بہت بڑی لڑائی ہے، ہم نے متحد ہوکر چلنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سے ریاستی درجہ اس لئے چھین لیا گیا تاکہ ہم خصوصی درجے کو بھول جائیں، مثال کے طور پر ہم سے تین چیزیں چھین لی گئیں اور اب ایک واپس دی جارہی ہے ہم کیوں ان سے بھیک مانگیں گے ہم نے الحاق مشروط بنیادوں پر کیا ہے۔

پی ڈی پی اور بی جے پی کے درمیان الائنس کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں التجا نے کہا کہ ہم نے بی جے پی کے ساتھ الائنس جب کیا تو ایجنڈا آف الائنس میں یہ بات تھی کہ دفعہ 370 کے ساتھ کوئی چھیڑ چھاڑ نہیں کی جائے گی، میرے نانا مفتی محمد سعید نے نارتھ پول اور ساؤتھ پول کو جوڑنے کی بات کی تھی لیکن بعد میں جب بی جے پی مرکز میں اکثریت کے ساتھ دوبارہ برسر اقتدار آگئی تو انہوں نے دفعہ 370 ہٹایا اس میں پی ڈی پی کو مورد الزام ٹھہرانا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بحیثیت کشمیری بھارت پر بھروسہ نہیں رہا، یہاں نفرت پنپ رہی ہے اور ہندوتوا کا ایجنڈا بھی کشمیر سے ہی لاگو کیا جارہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 877868
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش